کرناٹک میں انسداد تبدیلی مذہب قانون کو نافذ کرنے کا راستہ ہوا صاف: ایوان بالا میں بل کو صوتی ووٹ سے ملی منظوری

04:53AM Fri 16 Sep, 2022

بنگلورو۔ 15 ستمبر (بھٹکلیس نیوز بیورو) کرناٹک میں بی جے پی حکومت کی طرف سے لائے گئے انسداد تبدیلی مذہب قانون کے نفاذ کا راستہ اس وقت صاف ہو گیا جب ریاستی لیجس لیٹو کونسل میں حکمران بی جے پی نے  جمعرات کو اپنی اکثریت دکھاتے ہوئے اس بل کوصوتی ووٹ سے پاس کر والیا۔ اس سے قبل صبح میں جب یہ بل پیش کیا گیا تو کانگریس اور جے ڈی ایس اراکین نے اس کی شدید مخالفت کی ۔ ایوان میں اس پر بحث کا موقع دیا گیا اور حکمران اپوزیشن کے اراکین نے اپنی اپنی رائے پیش کی ۔ ریاستی وزیر قانون جے سی مادھو سوامی نے ایوان میں اس سلسلہ میں حکومت کا موقف پیش کرتے ہوۓ کہا کہ اس قانون کا مقصد صرف جبرا تبد یلی مذہب کو روکنا ہے ۔رضا کارانہ طور پر تبدیلی مذہب کرنے والوں کو اس قانون کی وجہ سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ مذہبی شناخت کی حفاظت کے مقصد سے اس قانون کو منظور کیا جار ہا ہے ۔ لالچ، جبر اور زور زبردستی کے بل پر تبدیلی مذہب کروانے کے بڑھتے ہوۓ واقعات کی وجہ سے حکومت کو یہ قانون لانا پڑ رہا ہے ۔ کونسل میں اپوزیشن کے لیڈر بی کے ہری پر ساد نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے اس قانون کے ذریعہ عوام پر ظلم کرنے کا راستہ صاف کر لیا ہے ۔ تبدیلی مذہب کے قانون کا نفاذ ہوجانے کے بعد اگر کسی شخص نے اپنا مذہب بدلا تو اس کے ساتھ کام کرنے والے یا کسی بھی فرد کو اس کے خلاف شکایت کرنے کا اختیار دینا مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کے ذریعہ حکومت آئینی حق کو چھیننے کی کوشش کر رہی ہے ۔اپنے خفیہ ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لئے ریاستی بی جے پی حکومت جس طرح عوام پر مظالم ڈھانا چاہتی ہے وہ ہرگز قابل قبول نہیں ۔ جے ڈی ایس رکن مرتبے گوڈا نے بل کی شدید مخالفت کرتے ہوۓ کہا کہ اس بل کے ذریعہ ریاست کی اقلیتوں کونشانہ بنایا جارہا ہے۔ خاص طور پر عیسائی طبقہ جور یاست میں تعلیمی میدان میں غیر معمولی خدمات انجام دے رہا ہے اس کوہراساں کرنے کے لئے حکومت نے نئے حربے استعمال کر رہی ہے۔ وزیر داخلہ ارگا گیا نیندرا نے ان تمام الزامات کومستر دکر تے ہوۓ کہا کہ حکومت نے یہ قانون محض جبرا تبد یلی مذہب کو روکنے کے لئے منظور کروانے کی پہل کی ہے ۔اس قانون کا مقصد کسی طبقے کو نشانہ بنانا ہرگز نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس قانون کے ذریعہ کسی کا انفرادی مذہبی حق نہیں چھینا جاۓ گا بلکہ عوام کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے کی آزادی ہوگی ۔ ( ڈیلی سالار کے ان پٹ کے ساتھ)