آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ حجاب کے مسئلہ میں سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا: مسلمانوں سے صبر سے کام لینے اور پرامن رہنے کی اپیل

03:19PM Fri 18 Mar, 2022

نئی دہلی: 18 مارچ،2022(پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ مؤرخہ ۴۱/ مارچ ۲۲۰۲ء کو بورڈ کی لیگل کمیٹی اور سکریٹریز کی آن لائن میٹنگ ہوئی، جس میں لیگل کمیٹی کے کنوینر جناب یوسف حاتم مچھالہ صاحب سینئرایڈوکیٹ، جناب ایم، آر شمشاد صاحب ایڈوکیٹ، جناب طاہر حکیم صاحب ایڈوکیٹ، جناب فضیل احمدایوبی صاحب ایڈوکیٹ،  جناب نیاز احمد فاروقی صاحب ایڈوکیٹ کے علاوہ بورڈ کے سیکریٹریز مولانا محمدفضل الرحیم مجددی صاحب اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب، نیزجناب ڈاکٹرسید قاسم رسول الیاس صاحب، جناب کمال فاروقی صاحب، مولانا صغیر احمد رشادی صاحب امیر شریعت کرناٹک،مولانا عتیق احمد بستوی صاحب اور جناب کے رحمن خان صاحب نے شرکت کی، اس میٹنگ میں حجاب کے سلسلے میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلہ کا جائزہ لیا گیا، اور محسوس کیا گیا کہ اس میں بہت سے نقائص ہیں، اس میں فرد کی آزادی کو پوری طرح نظرانداز کردیا گیاہے، اور اسلام میں کس عمل کو لازمی درجہ حاصل ہے اور کس کو نہیں؟، اس کے بارے میں عدالت نے اپنی رائے سے فیصلہ کرنے کی کوشش کی ہے، حالانکہ کسی بھی قانون کی تشریح کا حق اس قانون کے ماہرین کو ہوتا ہے، اس لئے قانون شریعت کا کوئی مسئلہ ہو تو اس میں علماء کی رائے کو اہمیت حاصل ہوگی؛ لیکن فیصلہ میں اس پہلو کو پیش نظر نہیں رکھا گیاہے، اس لئے عدالت کے اس فیصلہ سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوسکے، چنانچہ اسے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے۔ اب بجاطور پر مسلمانوں میں یہ احساس پیدا ہورہا ہے کہ عدالتیں بھی شرعی ومذہبی امورومعاملات میں متعصبانہ ذہنیت کا شکار ہوتی جارہی ہیں اور اکثردستوری تحفظات کی من مانی تشریح کرتی ہیں۔ بورڈ اس پر گہری تشویش اور رنج کا اظہار کرتا ہے،تاہم بورڈ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے عنقریب مناسب قدم اٹھائیگا اور سپریم کورٹ سے رجوع کرے گا۔ بورڈ اسی کے ساتھ ساتھ علماء، دانشوران، ملی قائدین، تعلیمی ماہرین، سرمایہ داروں اور تاجروں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ گرلس اسکول قائم کریں، اسلامی ماحول اور اخلاقی اقدار کے ساتھ معیاری تعلیم کا انتظام کریں، لڑکیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دیں، پرائیوٹ اداروں سے مسلمان سماجی رہنما ملاقات کرکے ان کو ساتویں کلاس سے اوپر لڑکیوں کے لئے علاحدہ کلاس روم قائم کرنے کی ترغیب دیں، اور جس ریاست میں سرکار اسکارف پر پابندی لگائے، وہاں حکومت کے خلاف بھرپور مگر پرامن احتجاج کریں، بورڈ نے ملت کی ان بچیوں کو بھی مبارکباد پیش کی ہے، جنہوں نے بے پردہ ہونے کو قبول نہیں کیااور انہوں نے اسلامی شعار پر ثابت قدمی اختیار کی ہے، بورڈ مسلمانوں سے اپیل کرتا ہے کہ وہ صبر سے کام لیں، قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لیں اور بورڈ کی ہدایات کا انتظار کریں۔