ریویو کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوا ٹوئٹر، مرکز نے عدالت کے سامنے یہ دلیلیں

03:09PM Tue 7 Mar, 2023

مرکزی حکومت نے پیر کو کرناٹک ہائی کورٹ میں ٹوئٹر کی جانب سے دائر روک کے احکامات کو چیلنج کرنے والی درخواست کے خلاف اپنی دلیلیں پیش کیں۔ ایڈیشنل سالیٹر جنرل آر شنکر نارائنن نے جسٹس کرشن ایس دکشت کی سنل جج والی بنچ کے سامنے دلیلیں رکھیں۔ ٹوئٹر کی جانب سے سینئر ایڈووکیٹ اروند داتار اور اشوک ہرن ہلی نے دسمبر 2022 میں دلیلیں پیش کی تھیں۔ مرکز کے وکیلوں کی جانب سے مانگے گئے وقت کی وجہ سے مرکزی حکومت کے لیے بحث میں تاخیر ہوئی۔ اے ایس جی نے پیر کو عدالت کو مطلع کیا کہ ٹوئٹر جائزہ کمیٹی کے روبرو وہ حکم امتناعی کو چیلنج کرنے کے لیے پیش نہیں ہا تھا، اس کے بجائے اس نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
مرکزی حکومت نے ہندوستان اور برطانیہ میں ڈیجیٹل قوانین کے درمیان فرق کی تفصیلات پیش کیں۔ عدالت کو ان اکاؤنٹ ہولڈرز کی تفصیلات بھی فراہم کی گئیں جن کے ٹوئٹر ہینڈل قابل اعتراض مواد کے باعث بلاک کیے گئے تھے۔ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے نوٹسوں کا مسودہ بھی عدالت میں جمع کرا دیا گیا۔ اے ایس جی نے مزید تجزیہ اور تفصیلات پیش کرنے کے لیے مہلت مانگی جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔
وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی کی طرف سے جاری کردہ ہٹانے کے احکامات کے خلاف ٹویٹر نے جون 2022 میں درخواست دائر کی تھی۔ سوشل میڈیا کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کو ان ٹوئٹر ہینڈلز کے مالکان کو نوٹس جاری کرنے کی ضرورت تھی جن کے خلاف بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔ ٹویٹر نے کہا تھا کہ اسے اکاؤنٹ ہولڈرز کو حکومت کے ہٹانے کے احکامات کے بارے میں مطلع کرنے سے روک دیا گیا ہے۔