کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب معاملہ پھر کل کے لئے ملتوی:  حجاب پر پابندی قرآن پر پابندی کے برابر، جمعہ اور رمضان میں ملے چھوٹ، ہائی کورٹ میں عرضی گزاروں کے وکیل نے کہا

04:02PM Thu 17 Feb, 2022

بنگلورو : 17 فروری، 2022 (بھٹکلیس نیوز بیورو/ ذرائع) ایڈوکیٹ ونود کلکرنی نے کرناٹک ہائی کورٹ  سے حجاب پر پابندی لگانے کو لے کر عبوری راحت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے دلیل دی کہ حجاب پر پابندی لگانا قرآن پر پابندی لگانے کے برابر ہے ۔ وکیل نے عدالت میں یہ بھی کہا کہ تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کو لے کر پیدا ہوئے تنازع سے طلبہ کی ذہنی صحت متاثر ہورہی ہے ۔ کرناٹک ہائی کورٹ میں جمعرات کو مسلم طالبات اور دیگر تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے پر پابندی  لگانے سے عبوری راحت کا مطالبہ کرنے والی عرضیوں پر سماعت ہورہی تھی ۔ انڈیا ٹوڈے کے رپورٹ کے مطابق ایڈوکیٹ کلکرنی نے کہا کہ حجاب پر پابندی قرآن پر پابندی کے برابر ہے ۔ عدالت سے میری درخواست ہے کہ براہ کرم آج ایک حکم پاس کریں کہ جمعہ اور رمضان کے مہینے میں حجاب پہننے کی اجازت دی جائے ۔ ایڈوکیٹ ونود کلکرنی نے عدالت سے یہ درخواست کی کہ طالبات کو کم سے کم جمعہ اور رمضان کے مقدس مہینے میں حجاب پہننے کی اجازت دی جائے ، کیونکہ اسلام میں جمعہ اور رمضان کی خاص اہمیت ہے ۔ سماعت کے پانچویں دن کرناٹک ہائی کورٹ نے ایک سماجی کارکن کی عرضی کو خارج کردیا اور کہا کہ ہم مطمئن نہیں ہیں کہ یہ مفاد عامہ کی عرضی کے قوانین کے مطابق دائر کی گئی ہے ، ہم جرمانہ لگائیں گے ۔ حجاب کو لے کر آج جمعرات پانچویں دن کرناٹک ہائی کورٹ میں  تمام عرضی گذاروں کی بحث مکمل ہوئی، جس کے بعد سرکار  کاموقف پیش کرنے کے لئے عدالت  کی سہ  رکنی بینچ نے ایڈوکیٹ جنرل سے کہا   تو ایڈوکیٹ جنرل نے  بتایا  کہ  اُنہیں  اپنے دلائل پیش  کرنے کے لیے کچھ وقت درکار ہے اس لئے وہ کل    جمعہ کو   دلائل دیں گے۔ اس پر جسٹس ڈکشت نے کہا کہ   یہ اتنا اہم معاملہ ہے جس کے لئے خصوصی بنچ تشکیل دی گئی ہے اور  درخواست گزاروں نے بہت خوبصورتی کے ساتھ ے اپنا کیس پیش کیا ہے۔اس دوران  مزاحیہ انداز میں چیف جسٹس نے   ہنستے ہوئے  کہا کہ   اگر آپ  گورنمیٹ آرڈر (جی او) میں  ترمیم کرنے جارہے ہیں تو آپ کو وقت لگ سکتا ہے۔ بہرحال سرکاری وکیل کی طرف سے وقت طلب کرنے پر عدالتی  کاروائی کل جمعہ ڈھائی بجے کے لئے ملتوی کردی گئی۔ اس درمیان جمعرات 17 فروری کو شیموگہ میں ڈی وی ایس انڈیپنڈنٹ کالج کے گیٹ کے باہر حجاب اور برقع پہنے 40 سے زیادہ طالبات کو روک دیا گیا ۔ کالج انتطامیہ نے طالبات کو کلاسیز میں داخل ہونے سے پہلے اپنے مذہبی کپڑے اتارنے کیلئے کہا ۔ کرناٹک سرکار نے ان سبھی اسکولوں اور کالجوں کو پھر سے کھول دیا ہے جو حجاب کی حمایت اور حجاب کی مخالفت کے بعد بند ہوئے تھے ۔ بتادیں کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کو روکنے کیلئے کرناٹک کے نو اضلاع میں دفعہ 144 لاگو کی گئی ہے ۔ ہائی کورٹ کی تجویز کے مطابق طلبہ اور طالبات کسی مذہبی ڈریس کے بغیر کلاسیز میں داخل ہوسکتے ہیں ۔