ساورکر پر بیان دے کر برے پھنسے راج ناتھ، عرفان حبیب اور اویسی سمیت متعدد مورخین و دانشوروں کا حملہ

03:13PM Wed 13 Oct, 2021

آزادی کے بعد غالباً پہلی بار ایسا موقع آیا ہے جب آر ایس ایس اور بی جے پی نے کھل کر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ہندوتوا کی شروعات کرنے والے وی ڈی ساورکر نے انگریزی حکومت سے معافی مانگی تھی۔ یہ بات کسی اور نے نہیں بلکہ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور مرکز کی مودی حکومت میں نمبر دو تصور کیے جانے والے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہی ہے۔ انھوں نے چرایو پنڈت اور دیا ماہرکار کے ذریعہ لکھی گئی کتاب ’ویر ساورکر- دی مین ہو کڈ ہیو پریوینٹیڈ پارٹیشن‘ کی رسم اجرا کے موقع پر کہا کہ ساورکر عظیم ہیرو تھے، ہیں اور رہیں گے۔ انھیں نظریات کے چشمے سے دیکھنے والوں کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
راج ناتھ نے اپنے بیان میں یہاں تک کہہ دیا کہ ’’ساورکر کے بارے میں ایک جھوٹ پھیلایا جاتا ہے کہ 1910 میں تاحیات جیل کی سزا کاٹ رہے ساورکر نے برطانوی حکومت کے سامنے رحم کی عرضی داخل کی تھی۔ جب کہ سچ یہ ہے کہ انھوں نے گاندھی جی کے کہنے پر ایسا کیا تھا۔‘‘ لیکن راج ناتھ سنگھ یہاں کچھ تاریخی باتیں بھول گئے۔ وی ڈی ساورکر کو سیلولر جیل یعنی کالا پانی میں 4 جولائی 1911 کو بند کیا گیا۔ جیل جانے کے چھ مہینے کے اندر ہی ساورکر نے انگریزی حکومت کے سامنے رحم کی عرضی داخل کی۔ اس کے بعد 14 نومبر 1913 کو ساورکر نے ایک اور رحم کی عرضی داخل کی۔ جب کہ مہاتما گاندھی تو اس وقت جنوبی افریقہ میں تھے۔ گاندھی جی تو 9 جنوری 1915 کو ہندوستان لوٹے تھے۔ ایسے میں کب اور کہاں سے گاندھی جی نے ساورکر کو رحم کی عرضی داخل کرنے کو کہا ہوگا، یہ سمجھ سے قاصر ہے۔ حالانکہ ساورکر نے اس کے بعد 4 مزید رحم کی عرضیاں برطانوی حکومت کے سامنے داخل کیں، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ برطانوی حکومت کی ہر طرح سے خدمت کرنے کو تیار ہیں۔