کرناٹک حجاب تنازعہ: ڈریس کوڈ طے نہیں تو کیا لڑکیاں مڈی۔ منی یا جو چاہے پہن سکتی ہیں : سپریم کورٹ کا سوال

02:11PM Tue 6 Sep, 2022

نئی دہلی : تعلیمی اداروں میں حجاب پہن کر داخلہ پر روک لگانے کے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف دائر کی گئی مختلف عرضیوں پر پیر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی ۔ جسٹس ہیمنت گپتا اور جسٹس سدھانشو دھولیا کی بینچ نے معاملہ کے ملتوی کرنے اور دوسرے دن سماعت مقرر کرنے کی عرضی کی اپیل کو ٹھکرا دیا ۔ کرناٹک حجاب معاملہ میں عرضی گزار نے جب پگڑی کا حوالہ دیا ، تو سپریم کورٹ نے اس سے انکار کرتے ہوئے کہ پگڑی کا موازنہ حجاب سے نہیں کیا جاسکتا ۔ جسٹس ہیمنت گپتا نے کہا کہ پگڑی صرف مذہبی ڈریس ہیں، میرے دادا وکالت کرتے ہوئے اس کو پہنا کرتے تھے ۔ پگڑی کو صرف مذہب سے نہیں جوڑیئے جسٹس ہیمنت گپتا نے وکیل سنجے ہیگڑے سے سوال کیا اور کہا کہ اگر ایکٹ میں ڈریس کوڈ پر بندوبست نہیں ہو تو سرکار اس طرح کا بندوبست کرسکتی ہے یا نہیں؟ ہیگڑے نے کہا کہ بنیادی حقوق کی قیمت پر ایگزیکٹیو پاور کا استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ جسٹس ہیمنت گپتا نے کہا کہ کیا ایسی صورت ہوسکتی ہے جہاں لڑکیوں کو منی اور مڈی پہننے کی اجازت دی جاسکتی ہے یا وہ جو چاہیں پہن سکتی ہیں، اگر سرکار کے ذریعہ اسکول ڈریس کوڈ لاگو کرنے کی کوئی پاور نہیں ہے؟ سماعت کے دوران کورٹ نے کہا کہ ہم کرناٹک حجاب پابندی معاملہ کا جائزہ لینے کیلئے تیار ہیں ۔ کورٹ نے اس پر کرناٹک سرکار کو نوٹس جاری کرکے جواب مانگا ہے ۔ اس سے پہلے حجاب پابندی پر سماعت ملتوی کرنے کی مانگ پر سپریم کورٹ کے جج ناراض ہوگئے ۔ مسلم عرضی گزار کے وکیلوں سے جسٹس ہیمنت گپتا نے کہا کہ یہ فورم شاپنگ نہیں چلے گا۔ پہلے آپ لگاتار جلد سماعت کی مانگ کرتے رہے، اب سماعت ملتوی کرنے کی مانگ کررہے ہیں ۔ انہوں نے دو ہفتے بعد سماعت کی مانگ بھی ٹھکرا دی ۔ اس معاملہ میں کل 24 عرضیوں پر سماعت ہورہی ہے ۔ کرناٹک ہائی کورٹ میں حجاب پابندی کو چیلنج دینے والی چھ مسلم طالبات نے بھی عرضی داخل کی ہے۔