Owaisi on buzz around Centre's Waqf Board plan
07:03PM Sat 14 Dec, 2024

نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے لوک سبھا میں آئین پر جاری بحث میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے مرکز کی مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ سنبھل واقعہ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ آج مسجد کے نیچے مندر کی موجودگی کے ثبوت تلاش کیے جا رہے ہیں۔ اویسی نے بابا صاحب امبیڈکر کے 1947 کے میمورنڈم کا حوالہ دیا جس میں اقلیتوں کی اقتدار میں شراکت داری کی وکالت کی گئی تھی۔ اویسی نے اپنی تقریر میں آئین کے کئی آرٹیکلز کا بھی تذکرہ کیا۔ انہوں نے حجاب تنازعہ، ہجومی تشدد اور مذہبی مقامات کا مسئلہ اٹھایا۔ اویسی نے الزام لگایا کہ وقف املاک کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔
اویسی نے سچر کمیٹی کی رپورٹ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ مسلمانوں کا سیاسی حاشیے پر جانا تشویشناک ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا نئی مردم شماری کے بعد حد بندی میں اس رپورٹ کی سفارشات کو مدنظر رکھا جائے گا یا مسلمانوں کی یہ حالت جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی جمہوریت کی کامیابی کا پیمانہ آئین کے کچھ آرٹیکلز کی پاسداری میں مضمر ہے۔ یہ آرٹیکلز 25، 26، 29، 30، 14 اور 21 ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان آرٹیکلز کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ کمزور طبقات کے ساتھ حقیقت میں انصاف ہوا ہے یا نہیں۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ آرٹیکل 15 اور 16 کے ذریعے ریزرویشن دیا گیا تھا، جو تاریخی ناانصافی کو دور کرنے کی ایک کوشش تھی۔ لیکن جن لوگوں کا مذہب اسلام تھا، انہیں یہ ریزرویشن نہیں دیا گیا، جب کہ وہ بھی ناانصافی اور جبر کا شکار رہے ہیں۔ آرٹیکل 25 مذہبی آزادی کی بات کرتا ہے ۔ آج ان کی بیٹیوں کو سرکاری تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ یہ آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔
اویسی نے مزید کہا کہ کچھ ریاستوں نے ایسے قوانین بنائے ہیں جو کھانے پینے پر پابندیاں عائد کرتے ہیں۔ گائے کے تحفظ کے نام پر ہجومی تشدد کے واقعات ہو رہے ہیں۔ صابر ملک، جنید اور نصیر جیسے لوگوں کو گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں قتل کردیا گیا۔ یہ آرٹیکل 25 کی روح کے خلاف ہے۔ اویسی نے کہا کہ آج ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ ان کی مسجد 500 سال پہلے موجود تھی یا نہیں؟ آج مسجد کے ثبوت مانگے جا رہے ہیں۔ یہ آرٹیکل 25 کے تحت دی گئی مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔
اویسی نے کہا کہ آرٹیکل 26 مذہبی اداروں کے قیام اور دیکھ بھال کا حق دیتا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا ہے کہ وقف کا آئین سے کوئی تعلق نہیں۔ حکومت وقف کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ یہ آرٹیکل 26 کی غلط تشریح ہے۔ اونچی ذات کے لوگوں کے فائدے کے لئے وقف املاک کو اکثر چھین لیا جاتا ہے۔