روس کی سرکاری میڈیا کا دعوی، بیلاروس میں امن مذاکرات کیلئے تیار ہوا یوکرین
04:32PM Sun 27 Feb, 2022
نئی دہلی : روس اور یوکرین کے درمیان گزشتہ کئی دنوں سے جاری لڑائی (Russia Ukraine War) کے دوران ایک بڑی خبر سامنے آرہی ہے ۔ روس کی سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین بیلاروس میں امن مذاکرات کیلئے رضامند ہو گیا ہے۔ اس سے قبل ایسی خبریں آئی تھیں کہ یوکرین کے صدر زیلینسکی نے بیلاروس میں امن مذاکرات کی تجویز کو ٹھکرا دیا ہے۔
بیل پریس سینٹر کا حوالے دیتے ہوئے انٹرفیکس نے کہا ہے کہ یوکرین کا وفد روس کے ساتھ بات چیت کے لئے بیلاروس کے شہر گومیل پہنچ چکا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق بیلاروس کے صدر لوکاشینکو نے یوکرین کے اپنے ہم منصب سے بات کی جس کے بعد زیلنسکی بیلاروس میں مذاکرات کی تیار ہوگئے ۔
وہیں دوسری طرف یوکرین نے اتوار کو روس کے خلاف انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( آئی سی جے ) کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور یوکرین کے خلاف اس کی کارروائی کیلئے روس کو جوابدہ ٹھہرایا ہے ۔ یوکرین کے صدر وولوڈیمیر زیلینسکی نے ٹویٹ کیا کہ روس کو جارحیت کو صحیح ٹھہرانے کیلئے قتل عام کے تصور میں ہیر پھیر کیلئے جوابدہ ٹھہرانا چاہئے ۔ ہم روس کو اب فوجی سرگرمی بند کرنے کا حکم دینے والے ایک فوری فیصلہ کی اپیل کرتے ہیں اور اگلے ہفتہ سے اس کے شروع ہونے کی امید کرتے ہیں ۔
اس سے پہلے صدر زیلینسکی نے کہا تھا کہ ان کے ملک پر حملہ کی وجہ سے روس کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل سے باہر کردیا جانا چاہئے ۔ زیلینسکی نے اتوار کو ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ یوکرین پر روس کا حملہ قتل عام کی سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ روس نے برائی کا راستہ اختیار کیا ہے اور دنیا کو اس کو اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل سے باہر کردینا چاہئے ۔ روس سیکورٹی کونسل کے پانچ مستقل اراکین میں سے ایک ہے ، جس کی وجہ سے اس کے پاس تجاویز کو ویٹو کرنے کی طاقت ہے ۔
زیلینسکی نے کہا کہ بین الاقوامی جنگی جرائم ٹربیونل کو یوکرین کے شہروں پر روس کے حملوں کی جانچ کرنی چاہئے ۔ انہوں نے روسی حملہ کو 'اسٹیٹ انسپانسرڈ ٹیررزم' قرار دیا ۔ انہوں نے روس کے ان دعووں کو جھوٹا بتایا کہ وہ عام آبادی والے علاقوں کو نشانہ نہیں بنا رہا ہے ۔
دراصل انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس نے 2019 میں فیصلہ سنایا تھا کہ اس کے پاس کریمیا علاقہ کے حوالہ سے یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ کی سماعت کرنے کا دائرہ اختیار ہے ۔