New York lawmakers approve bill that allows the terminally ill to end their lives

07:38PM Tue 10 Jun, 2025

نیویارک اسٹیٹ اسمبلی (سینیٹ)نے پیر (9 جون) کو ایک اہم بل کو منظوری دے دی۔ اس بل کے ذریعہ لاعلاج مرض میں مبتلا مریضوں کو ادویات کے ذریعہ اپنی زندگی کو ختم کرنے کی قانونی اجازت مل سکے گی۔ یہ تجویز ریاستی گورنر کیتھی ہوچول کے پاس منظوری کے لیے بھیجا جائے گا۔ بل کے مطابق اگر کوئی شخص کسی لاعلاج مرض میں مبتلا ہے اور بذات خود اس خواہش کا اظہار کرتا ہے تو 2 ڈاکٹروں کی رضامندی کے بعد زندگی ختم کرنے والی ادویات لے سکے گا۔ گورنر ہوچل کے ترجمان نے کہا کہ وہ اس بل کا جائزہ لیں گے اور تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کریں گے۔

پیر کی رات نیویارک سینیٹ نے کئی گھنٹوں کی بحث کے بعد ’رائٹ ٹو ڈائی‘ بل کو منظوری دے دی ہے۔ بل کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون ان لوگوں کو ایک اختیار فراہم کرے گا جو اپنی مرضی اور وقار کے ساتھ اپنی زندگی کا حتمی فیصلہ لینا چاہتے ہیں۔ بل کے حامی اور ڈیموکریٹک ریاستی سینیٹر بریڈ ہولمین-سیگل نے کہا کہ ’’تکلیف کو ختم کرنے کا ایک طریقہ ہے۔‘‘ دوسری جانب بل کی مخالفت کرنے والے کچھ لیڈران اور تنظیموں نے کہا کہ ریاست کو اس سمت میں قدم نہیں اٹھانا چاہیے۔ ریپبلکن سینیٹر جارج بوریلو نے کہا کہ ’’ریاست کو خودکشی کو منظوری دینے جیسا کوئی قانون نہیں بنانا چاہیے۔ ہمیں زندگی کے آخری وقت میں دیکھ بھال کے معیار کو بہتر بنانا چاہیے نہ کہ اسے ختم کرنے کا کوئی نظام بنانا چاہیے۔‘‘

’رائٹ ٹو ڈائی‘ بل کے تحت ایسے لوگ جن کو ڈاکٹروں نے بتایا ہو کہ وہ 6 ماہ کے اندر مر سکتے ہیں، انہیں زندگی ختم کرنے والی ادویات کے لیے تحریری درخواست دینی ہوگی۔ اس پر 2 گواہوں کے دستخط ضروری ہوں گے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ مریض پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا ہے۔ اس کے بعد یہ درخواست مریض کے ڈاکٹر اور ایک صلاح کار ڈاکٹر کی منظوری کے بعد ہی درست ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ اس بل کو پہلی بار 2016 میں پیش کیا گیا تھا، لیکن ہر سال اسے ریاستی اسمبلی میں روکا جاتا رہا ہے۔