Netanyahu: Won’t surrender to Hamas by ending war to get back hostages; can’t trick Hamas either
07:34PM Sun 20 Apr, 2025

غزہ پٹی کو لے کر اسرائیل اور حماس کے درمیان چل رہی خوفناک جنگ ختم ہونے کی کوئی راہ دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس درمیان اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے حماس کی جنگ بندی کی تجویز ٹھکرا دی ہے۔ انہوں نے جنگ جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاہو کا کہنا ہے کہ اگر ہم جھکے تو ہم سب کچھ کھو دیں گے۔
حماس کے پاس ابھی بھی کئی اسرائیلی یرغمال ہیں۔ ان یرغمالیوں کو چھوڑنے کے بدلے میں حماس نے جنگ بندی کی شرط رکھی تھی جسے نیتن یاہو نے ماننے سے انکار کر دیا۔ اس سلسلے میں یاہو نے گزشتہ رات ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے عوام سے خطاب کیا۔
اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا، ’’میں ’قاتلوں‘ کے سامنے خودسپردگی نہیں کروں گا۔ خود سپردگی کا فیصلہ عوام کی جان کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اگر ہم ان کے سامنے جھک گئے تو ابھی تک اس جنگ سے ہم نے جو کچھ حاصل کیا ہے وہ سب کچھ کھو دیں گے اور سب ختم ہو جائے گا۔‘‘
وزیر اعظم یاہو نے بتایا کہ حماس نے یرغمال بنائے گئے اسرائیلی شہریوں اور شہید فوجیوں کی لاش کو چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ حماس کی شرط ہے کہ جنگ بندی ہونے اور غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کی واپسی کے بعد ہی وہ اس بارے میں سوچیں گے۔ مگر ہم نے اگر حماس کا یہ مطالبہ قبول کرلیا تو اسرائیل کو خود سپردگی کرنے کے لیے مجبور کیا جا سکتا ہے۔
نیتن یاہو نے اپنے 12 منٹ کے خطاب میں کہا کہ اس خود سپردگی سے ملک اور عوام دونوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ بیشک حماس بہت سخت گیر ہے، مگر وہ بے قوف نہیں ہے۔ حماس بین الاقوامی قوانین کا حوالہ دے گا۔ اگر ہم حماس کا حکم مانیں گے تو ہمارے فوجیوں کی شہادت ضائع چلی جائے گی۔ ہم نے اب تک جو کچھ بھی حاصل کیا ہے وہ ساری حصولیابی خاک ہو جائے گی۔