کرناٹک میں حکومت کرنے والے نہ تو محب وطن ہیں اور نہ ہی مذہب کے محافظ، یہ 40 فیصد والے چور ہیں: راہل گاندھی

05:50AM Sun 2 Oct, 2022

’بھارت جوڑو یاترا‘ کو کرناٹک میں بھی لوگوں کی زوردار محبت مل رہی ہے۔ بی جے پی حکمراں اس ریاست میں بھارت جوڑو یاترا کا قافلہ تقریباً تین ہفتوں تک عوام کو محبت کی ڈور میں باندھنے کی کوشش کرے گا۔ آج بھارت جوڑو یاترا کے 22ویں دن راہل گاندھی نے ایک بڑی بھیڑ سے خطاب کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج ہندوستان اور کرناٹک میں نفرت اور تشدد پھیلائی جا رہی ہے۔ بھائی کو بھائی سے لڑایا جا رہا ہے اور جو غریب عوام ہے، اس کے سامنے مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔ یہ یاترا ہندوستان کو جوڑنے کی یاترا ہے، لیکن یہ یاترا مہنگائی اور بے روزگاری جیسے ایشوز کو اٹھانے کی بھی یاترا ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے کرناٹک کی حکومت کو بھی اپنے خطاب میں تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج شام میں آپ سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں۔ مان لیجیے، آپ اپنے کنبہ کے ساتھ گھر میں ہو۔ ایک شخص آتا ہے اور آپ کے کنبہ کے درمیان لڑائی کروا دیتا ہے۔ آپ سے کہتا ہے کہ میں محب وطن ہوں اور میں مذہب کی حفاظت کرتا ہوں، اور پھر آپ کے گھر میں آ کر آپ کا 40 فیصد پیسہ اٹھا کر لے جاتا ہے۔ اس شخص کو آپ محب وطن کہو گے، مذہب کا محافظ کہو گے، یا چور کہو گے؟‘‘ پھر راہل گاندھی خود ہی بتاتے ہیں کہ ’’یہ جو حکومت کر رہے ہیں، یہ نہ محب وطن ہیں، نہ مذہب کے محافظ ہیں، یہ 40 فیصد والے چور ہیں۔ آپ کے گھر میں آتے ہیں، بھائی کو بھائی سے لڑا دیتے ہیں، پھر آپ کے گھر میں جو آپ کے بچوں کی تعلیم کا پیسہ ہے، اس کو لے جاتے ہیں۔ صحت کے لیے جو آپ نے پیسہ بچا کر رکھا ہے، اس کو لے جاتے ہیں۔ آپ کے بچوں کو روزگار نہیں دیتے، پھر آپ سے کہتے ہیں– ہم محب وطن ہیں، مذہب کے محافظ ہیں۔ بھائیو اور بہنو، یہ محب وطن نہیں ہیں، مذہب کے محافظ نہیں ہیں، چور ہیں۔‘‘
اس موقع پر راہل گاندھی لوگوں کے سامنے مثال بھی پیش کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’کرناٹک کے کانٹریکٹر ایسو سی ایشن نے ہندوستان کے وزیر اعظم کو چٹھی لکھی کہ کرناٹک میں 40 فیصد کمیشن چوری کی جا رہی ہے۔ وزیر اعظم نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ اس قدر بدعنوانی ہو گئی کہ بی جے پی کے ایک لیڈر نے، جو 40 فیصد کمیشن نہیں دے پایا، اس نے خودکشی کر لی۔ 13 ہزار اسکولوں کے ایسو سی ایشن سے 40 فیصد کمیشن لیا گیا۔ نہ وزیر اعظم نے کچھ کیا، نہ وزیر اعلیٰ نے۔‘‘
بی جے پی حکومت میں بدعنوانی کا تذکرہ کرتے ہوئے راہل گاندھی یہ بھی کہتے ہیں کہ ’’2.5 لاکھ سرکاری اسامیاں ہیں۔ پولیس سب انسپکٹر گھوٹالہ ہوتا ہے۔ کے پی ایس سی گھوٹالہ ہوتا ہے۔ یونیورسٹیز میں اسسٹنٹ پروفیسر کا گھوٹالہ ہوتا ہے، کوئی کارروائی نہیں ہوتی، کیونکہ پورا کا پورا پیسہ ایک ادارہ کو جا رہا ہے، اور 70 سال میں سب سے زیادہ مہنگائی آج کرناٹک اور ہندوستان میں ہے۔ یوپی اے کے وقت میں 400 روپے کا سلنڈر ہوا کرتا تھا، اب ہزار روپے کا ہو گیا ہے۔ آپ کو یہ سوال کرنا چاہیے کہ یہ 600 روپے کہاں جا رہے ہیں، کس کی جیب میں جا رہے ہیں؟ آپ اپنی موٹر سائیکل میں، اسکوٹر میں، گاڑی میں پٹرول-ڈیزل بھراتے ہو، تو آپ کو یہ پوچھنا چاہیے کہ جو آپ کی جیب میں سے پیسہ نکل رہا ہے، وہ کہاں جا رہا ہے، کس کی جیب میں جا رہا ہے؟‘‘
راہل گاندھی نے عوام سے مخاطب ہوتے ہوئے موجودہ حالات پر اظہار فکر کیا اور کہا کہ ’’ہندوستان میں بے روزگاری کیوں ہے، کیونکہ دہلی کی حکومت اور کرناٹک کی حکومت چنندہ لوگوں کے لیے کام کرتی ہے۔ کسانوں کے لیے، مزدوروں کے لیے، چھوٹے کاروباریوں کے لیے کام نہیں کرتی ہے۔ آپ کو تقسیم کرتے ہیں، آپ کو لڑاتے ہیں، اور پھر آپ کا پیسہ چھین کر دو تین بڑے صنعت کاروں کو دیتے ہیں، اور اپنی جیب میں ڈالتے ہیں۔‘‘
اپنے خطاب کے آخر میں راہل گاندھی نے ان لوگوں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے آج تقریباً 25 کلومیٹر پیدل سفر کر بھارت جوڑو یاترا کو آگے بڑھایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آج آپ ہمارے ساتھ 25-23 کلومیٹر چلے۔ یہ آسان کام نہیں ہے، لیکن آپ ہمت کے ساتھ آگے بڑھے۔ جیسے کہ یہ ندی (یاترا) کنیاکماری سے کشمیر تک کے سفر پر جا رہی ہے۔ اس میں ہر مذہب کے لوگ ہیں، ہر ذات کے لوگ ہیں، ہر زبان بولنے والے لوگ ہیں۔ اس یاترا میں آپ کو نفرت، تشدد نہیں دکھائی دے سکتی، یہی سچا ہندوستان ہے اور اسی کے لیے ہم لڑ رہے ہیں۔‘‘