Muslim personal law board to challenge ucc in court

09:38PM Sun 14 Jul, 2024

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے دہلی میں منعقدہ اجلاس کے دوران یو سی سی جیسے کئی اہم موضوعات پر گفت شنید کی گئی اور متعدد تجاویز کو منظور کیا گیا۔ اجلاس کے بعد بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے میڈیا سے کہا کہ یکساں سول کوڈ کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جا سکتا اور وہ اس قانون کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے پرسنل لا میں کسی قسم کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔

خیال رہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی سے یونیفارم سول کوڈ کو منظور کر لیا گیا ہے، جس کے خلاف مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے ایک قرارداد منظور کی گئی اور کہا گیا کہ اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔ بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس قانون کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرے گا اور اس کی لیگل کمیٹی اس کی تیاری کر رہی ہے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کمال فاروقی نے کہا، ’’یکساں سول کوڈ آئین کا حصہ نہیں ہے، اس لیے یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ آئین ہمیں اپنے مذہب پر چلنے کی مکمل آزادی دیتا ہے۔ ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی وغیرہ اپنے مذہب کی پیروی کر سکتے ہیں۔‘‘


انہوں نے کہا، ’’ہمیں پرسنل لا آئین سے ملا ہے۔ ہمارے قرآن مجید نے جو کچھ ہمیں بتایا ہے اس میں ہم کسی قسم کی مداخلت نہیں چاہتے۔ ہم اس کے خلاف بنائے گئے قانون کو چیلنج کریں گے۔‘‘

طلاق کے بعد مسلم خواتین کو نان نفقہ فراہم کرنے کے عدالتی فیصلے پر انہوں نے کہا کہ اس کے لیے اتوار کو ہماری ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، جس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں اس فیصلے پر کیا ردعمل پیش کیا جائے گا۔

محرم کے جلوس سے متعلق وزیر اعلیٰ یوگی کے بیان پر فاروقی نے کہا کہ اگر محرم پر جلوس برآمد نہیں ہوگا تو رام لیلا، گرو نانک جینتی وغیرہ کے جلوسوں کو بھی روک دینا چاہیے۔ سڑک پر کوئی مذہبی پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ لوگوں کے لئے الگ الگ اصول نہیں ہو سکتے۔ اس ملک میں ہندو، مسلمان اور عیسائی سب برابر ہیں۔

دریں اثنا، اے آئی ایم پی ایل بی کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے یو سی سی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہندوستان تنوع کا ملک ہے، اس لیے اگر یہاں سب کچھ ایک جیسا بنا دیا گیا تو اس سے بدامنی پھیلے گی۔ آئی پی سی اور سی آر پی سی کے تحت قوانین یہاں یکساں نہیں ہیں، یہاں تک کہ آئین میں بھی یکسانیت نہیں ہے، وہاں بھی مستثنیات ہیں۔ ہم یو سی سی کو چیلنج کریں گے۔‘‘

انہوں نے طاق یافتہ مسلم خواتین کے نان نفقہ کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ شریعت سے متصادم ہے۔ اس فیصلے سے خواتین کے لیے مزید مسائل پیدا ہوں گے۔ انہوں نے استدلال کیا کہ اگر طلاق کے بعد بھی مرد کو ساری زندگی نان نفقہ ادا کرنا پڑے تو وہ بالکل طلاق نہیں دے گا اور تعلقات میں جو کشیدگی پیدا ہوگی عورت کو اس کا خمیازہ زندگی بھر بھگتنا پڑے گا۔ مسلم پرسنل لا بورڈ کی ورکنگ کمیٹی نے بورڈ کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ قانونی کمیٹی سے بات کرے اور اس پر کام کرے کہ اس فیصلے کو کیسے واپس لیا جا سکتا ہے۔

اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے بیان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے صرف محرم کا ذکر کیوں کیا، کانوڑ یاترا کا ذکر کیوں نہیں کیا؟ اتر پردیش میں دوسرے تہوار سڑکوں پر منائے جاتے ہیں، جاگرن منعقد ہوتے ہیں لیکن محرم کا ذکر کیوں کیا جا رہا ہے؟ یہ صرف دو مذاہب کو آپس میں لڑانے کی کوشش ہے۔ مسلمان یہاں صدیوں سے رہ رہے ہیں اور آپس میں بھائی چارے کی زندگی گزار رہے ہیں۔ محرم کے دوران سڑکیں بند ہوں گی تو کانوڑ یاترا بھی بند کر دینی چاہئے۔