کرناٹک حجاب معاملہ: سپریم کورٹ میں ایس جی کی دلیل، قرآن میں صرف حجاب کا تذکرہ ہونے سے وہ لازمی مذہبی روایت نہیں

03:05PM Tue 20 Sep, 2022

نئی دہلی : کرناٹک حجاب معاملہ کی منگل کو سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران ریاستی سرکار کی طرف سے سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے دلیل دی کہ عرضی گزار یہ ثابت نہیں کر پائے کہ حجاب لازمی مذہبی روایت ہے ۔ کئی اسلامی ممالک میں خواتین حجاب کے خلاف لڑ رہی ہیں، جیسے ایران میں ، اس لئے حجاب کوئی لازمی مذہبی روایت نہیں ہے ۔ قرآن میں صرف حجاب کا تذکرہ ہونے سے وہ اسلام کی لازمی مذہبی روایت نہیں ہوجاتی ۔ مہتا نے دلیل دی کہ وید شالا اور پاٹھ شالا دونوں الگ ہیں ۔ اگر ہم سیکولر انسٹی ٹیوٹ منتخب کرتے ہیں تو ہمیں قوانین پر عمل کرنا ہوگا ۔ ایس جی نے امریکی سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان فیصلوں کا تذکرہ ان کے ذریعہ 2020 میں لکھے گئے ایک مضمون میں کیا گیا ہے ۔ جب وی سی کی سماعت میں کیجوئل ڈریس میں وکیلوں کے پیش ہونے کا معاملہ سامنے آیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ فارغ اوقات میں انہوں نے اس معاملہ سے متعلق قانون پر ریسرچ کیا اور جانکاری حاصل کی ۔ ایک امریکی فیصلہ کا تذکرہ کرتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ ایک وکیل ٹوپی پہن کر عدالت میں یہ کہتے ہوئے آتا ہے کہ یہ آپریشن ٹھنڈراسٹارم کا حصہ ہے، جج اعتراض کرتا ہے ۔ ڈریس کا مقصد کیا ہے؟ کسی کو اس طرح سوچ کر ڈریس نہیں پہننی چاہئے کہ میں کمتر محسوس کرتا ہوں۔ ڈریس یکسانیت اور مساوات کیلئے ہے ۔ جب آپ اس حد کو پار کرنا چاہتے ہیں تو آپ کا امتحان بھی اعلی سطح ہوتا ہے ۔
ایس جی مہتا نے کہا کہ مذہبی روایت یا پریکٹس پچاس سال یا پچیس سال سے جاری رہے وہ نہیں ہے ۔ مذہبی پریکٹس وہ ہوتی ہے جو مذہب کے شروعات سے ہی چل رہی ہو ۔ وہ اٹوٹ حصہ ہوتی ہے ۔ اب دیکھئے تانڈو ڈانس تو سناتن مذہب کا ایک قدیم تصور ہے، لیکن اگر کوئی کہے کہ تانڈو کرتے ہوئے چلنا ہماری مذہبی روایت ہے، تو یہ کہنا صحیح نہیں ہے ۔