نفرت آمیز تقریر کو لے کر سپریم کورٹ ہوا سخت: کہا مذہب کی پرواہ کیے بغیر ایسے لوگوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے
03:17PM Fri 21 Oct, 2022
نئی دہلی : سپریم کورٹ نے نفرت آمیز تقریر کو لے کر سخت رخ اختیار کیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے ہیٹ اسپیچ دینے والوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نفرت کا ماحول ملک پر حاوی ہوگیا ہے ، مذہب کی پروا کئے بغیر فوری کارروائی کی جانی چاہئے ۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ہیٹ اسپیچ میں دئے جارہے بیانات پریشان کرنے والے ہیں ، ایسے بیانات کو برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس کے ایم جوزیف کی بینچ نے کہا کہ اکیسویں صدی میں یہ کیا ہورہا ہے؟ مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے ہیں؟ ہم نے ایشور کو کتنا چھوٹا بنا دیا ہے۔ ہندوستان کا آئین سائنسی سوچ ڈیولپ کرنے کی بات کرتا ہے ۔ دراصل سپریم کورٹ ہندوستان میں مسلم کمیونٹی کو نشانہ بنانے اور خوف زدہ کرنے کے بڑھتے خطرے کو روکنے کیلئے فوری مداخلت کی مانگ کرنے والی عرضی پر سماعت کررہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکزی حکومت سے اس سلسلہ میں جواب بھی طلب کیا ۔
غور طلب ہے کہ اس بارے میں شاہین عبداللہ نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے ۔ انہوں نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملک بھر میں ہیٹ اسپیچ کے واقعات کی غیر جانبدارانہ ، قابل اعتماد اور آزادانہ جانچ کیلئے مرکزی حکومت کو ہدایت دے ۔
سینئر وکیل کپل سبل نے سپریم کورٹ میں شاہین کی جانب سے موقف پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس پریشانی سے نمٹنے کیلئے کچھ کیا جانا چاہئے ۔ ساتھ ہی جو بھی شخص ہیٹ اسپیچ کا قصوروار پایا جاتا ہے، اس کے خلاف سخت قدم اٹھایا جانا چاہئے ۔ اپنی عرضی میں عبداللہ نے مانگ کی ہے کہ ہیٹ اسپیچ اور ہیٹ کرائم کے قصورواروں کے خلاف یو اے پی اے سمیت سنگین دفعات لگائی جائیں، تاکہ ہیٹ اسپیچ اور ہیٹ کرائم پر لگام لگائی جاسکے ۔