حجاب تنازع: آج کے دن تک اس معاملہ میں ہوئی یہ اہم پیش رفت۔اہم خبریں

03:11PM Sun 6 Feb, 2022

کنداپور: 6 فروری،2022 (بھٹکلیس نیوز بیورو) گزشتہ ایک ڈیڑھ مہینے سے اڈپی کالج میں مسلم طالبات کے حجاب پہننے پر انہیں کلاس میں نہ لینے کا یہ تنازع اب اڈپی سے نکل کر کنداپور گورنمنٹ جونیئر کالج ، بھنڈارکر آرٹس اینڈ سائنس کالج اور بی وی ہیگڈے کالج میں بھی پہنچ گیا ۔ اب یہاں سے ریاست کی دوسری کالجوں میں بھی یہ مسئلہ سر اٹھا رہا ہے جس کے خلاف آوازیں بھی اٹھائی جارہی ہیں۔ کنداپور ،اڈپی اور مینگلورو سرکاری کالج کی طالبات کے حجاب تنازع میں اب تک کیا پیش رفت ہوئی اس تعلق سے کچھ اہم خبریں پیش کی جارہی ہیں۔ کنداپور میں طالبات نے ایڈیشنل ڈی سی کو دیا میمورنڈم: حجاب کے اس تنازع کے دوران حجاب کو اپنا حق قرار دیتے ہوئے سرکاری پی یو کالج اور بھنڈارکرس کالج کی طالبات نے ایڈیشنل ڈی سی سداشیو پربھو کو ایک میمورنڈم دیا جس میں انہیں کالج میں حجاب کے ساتھ بیٹھنے کی اجازت دینے کا مطالبہ کیا گیا ۔ مسلم سینٹرل کمیٹی کے صدر نے رکن اسمبلی سے حجاب مسئلہ کو سیاسی اکھاڑا نہ بنانے کی کی اپیل: سابق ایم ایل سی اور مسلم سینٹرل کمیٹی کے صد ر حاجی مسعود نے بی جے پی اراکین اسمبلی کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حجاب مسئلہ کو سیاسی روٹیاں سینکنے کے لیے استعمال نہ کریں۔ میڈیا کو دیے گئے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سرکاری کالج حکومت کے ماتحت ہوتی ہیں اور ان کالجوں کے پرنسپال سرکاری نوکر کی طرح ہوتے ہیں ۔ اگر وہ کوئی نیا حکم لاگو کرتا ہے تو اسے حکومت سے آنا ضروری ہوتا ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کیا سرکاری کالج کو حکومت کی طرف سے حجاب پر پابندی لگانے کا حکم موصول ہوا تھا ؟ یا پھر پرنسپال نے کسی کے دباؤ میں آکر یہ حکم صادر کردیا تھا؟ ان سب کی تحقیق ہونی چاہئے اور حکومت کا حکم ہے تو عوام کے سامنے بھی آنا چاہئے۔ مینگلور میں حجاب تنازع پر ہم خیال سماجی تنظیموں کا احتجاج: حجاب کا مسئلہ کھڑا کر کے ماحول کو خراب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور مینگلور کلاک ٹاور کے پاس احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے بی جے پی حکومت پر نفرت کی سیاست کرنے اور تعلیمی اداروں میں فرقہ وارانہ فسادات کا بیج بونے کا الزام لگایا اور طالبات کو ان کا حق دینے کی مانگ کی ۔ طالبات کے سرپرستوں اور مذہبی رہنماؤں نے دیا کالج پرنسپال کو میمورنڈم: اس تنازع کے چلتے کل کنداپور میں طالبات ، والدین اور مذہبی رہنماؤں نے کنداپور کے بی بی ہیگڈے کالج کے پرنسپال پروفیسر کے امیش شیٹی ، بھنڈارکرس کالج کے پرنسپال ڈاکٹر این پی نارائن اور آر این شیٹی کالج کے پرنسپال نوین کے شیٹی کو میمورنڈم دیا ، اور طالبات کی تعلیم برباد کیے بغیر انہیں کلاس میں بیٹھنے کی اجازت دینے کی گذارش کی۔ ریاستی حکومت کا فرمان۔ کالج کمیٹی کی طرف سے تجویز کردہ 'ڈریس کوڈ 'پر عمل کریں: اُڈپی ضلع میں حجاب پہننے والی مسلم طالبات کو پری یونیورسٹی کلاسز میں داخل ہونے سے روکے جانے پر تنازع کے درمیان ریاستی حکومت نے ہفتہ کے روز ایک حکم جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ طالبات کو 'کالج ڈیولپمنٹ کمیٹیوں' کے ذریعہ تجویز کردہ یونیفارم یا ڈریس کوڈ پر عمل کرنا ہوگا۔ 'دی ہندو' کی رپورٹ کے مطابق یہ حکم ایسے وقت میں جاری کیا گیا ہے جب اُڈپی کی چند طالبات نے حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس رومز میں داخلے سے منع کیے جانے کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔ ضلع کے پانچ کالجوں میں حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کو کلاس رومز میں داخلے سے منع کیا گیا ہے۔ اس کے بعد زعفرانی شال پہنے ہوئے ان ہندو طالب علموں کو بھی کالج میں داخل ہونے سے منع کر دیا گیا، جو مسلم طالبات کے خلاف احتجاجاً ایسا کر رہے تھے۔ کانگریس رکن اسمبلی کنیز فاطمہ کی بے باکی۔ میں حجاب پہنتی ہوں، کوئی روک سکے تو روک لے: کرناٹک کے اڈپی میں باحجاب طالبات کو کالج میں داخل ہونے کے بعد سے پیدا ہونے والا تنازعہ کے دوران ہفتہ کے روز گلبرگہ میں کانگریس کی رکن اسمبلی کنیز فاطمہ کی قیادت میں مسلم طالبات اور خواتین نے احجاوج کیا۔ یہ خواتین کمرہ جماعت میں حجاب پہننے کے حق کا مطالبہ کر رہی تھیں۔ کنیز فاطمہ نے کہا کہ وہ کرناٹک اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھائیں گی۔ اڈپی میں بھی اسی طرح کا احتجاج ہوا، جہاں طالبات برقع پہن کر احاطہ میں نظر آئیں اور انہوں نے حجاب پہننے کی اجازت طلب کی۔ انہوں نے کہا، ’’ہم حجاب کے رنگ میں تبدیلی کے لیے تیار ہیں تاکہ اسے یونیفارم سے ملایا جا سکے لیکن ہم اسے نہیں چھوڑ سکتے۔ میں اسمبلی میں بھی حجاب پہنتی ہوں، وہ مجھے روک سکیں تو روک لیں۔ ہم وزیر اعلی کے نام ایک مکتوب روانہ کریں گے اور اس کے بعد میں اڈوپی میں احتجاج کیا جائے گا۔‘‘ واضح رہے کہ اڈپی کی متاثرہ 6 میں سے ایک طالبہ نے اس مسئلہ کو اپنے دستوری حق سے جوڑتے ہوئے ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے  اور اس پر پہلی سماعت 8 فروری کو ہونے والی ہے  جس پر تمام کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔