Malaysian PM on Zakir Naik's extradition: Open to any evidence from India

08:55PM Wed 21 Aug, 2024

ملیشیا کے وزیر اعظم، داتو سیری انور ابراہیم نے منگل کو اشارہ دیاکہ ان کی حکومت اسلامی مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو حوالے کرنے کی ہندوستان کی درخواست پر غور کر سکتی ہے اگر وہ ان کے خلاف مناسب ثبوت فراہم کرتے ہیں۔ انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز میں ایک سیشن کے دوران انور ابراہیم نے یہ بھی کہا کہ اس مسئلے سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کی توسیع میں کوئی تعطل پیدا نہیں ہونا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہندوستانی فریق نے منگل کی بات چیت کے دوران یہ مسئلہ نہیں اٹھایا۔

ملیشیا کے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت “کسی بھی درخواست اور ثبوت پر غور کرنے کے لیے تیار ہے، انہوں نے کہا، “ہم دہشت گردی کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے۔۔اس پر ہمارا موقف واضح ہے اور ہم اس پر ہندوستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔” ان میں سے بہت سے انسداد دہشت گردی کے مسائل ہیں، لیکن میں نہیں سمجھتا کہ اس ایک مسئلے سے مزید تعاون اور ہمارے دو طرفہ تعلقات کو روکنا چاہیے۔”

انور ابراہیم نے کہا، “سب سے پہلے، یہ مسئلہ ہندوستان کی طرف سے نہیں اٹھایا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بات بہت پہلے، چند سال پہلے اٹھائی تھی لیکن بات یہ ہے کہ میں کسی فرد کی بات نہیں کر رہا ہوں۔ میں انتہا پسند ی کے جذبات کی بات کرر ہا ہوں ۔ “میں کسی فرد یا گروہ یا جماعتوں کے ذریعہ کئے جانے والے مظالم کے متعلق ثبوت پیش کرنے کی بات کررہاہوں ۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک ہندوستان کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کیس اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہے۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے 2016 میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔ اسلامی مبلغ کو مہاتیر محمد کی قیادت میں سابقہ ​​حکومت نے ملیشیا میں مستقل رہائش کی اجازت دی تھی۔