’شام کے خلاف محدود کارروائی پر غور کر رہے ہیں‘
11:45AM Sat 31 Aug, 2013
امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ شامی فوج کی جانب سے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جواب میں وہ شام کے خلاف ’محدود کارروائی‘ پر غور کر رہے ہیں۔
صدر اوباما نے جمعے کو بات کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے شام کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا تاہم انھوں نے شام پر زمینی حملے کو خارج از امکان قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال امریکہ ان کے حلیف اور دنیا کے ممالک کے لیے خطرہ ہے۔
صدر براک اوباما نے کہا کہ ’ہم ایسی دنیا کو قبول نہیں کر سکتے جہاں عورتوں، بچوں اور معصوم شہریوں کو خوفناک حد تک کیمیائی ہتھیاروں کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ’یہ سب کی ذمہ داری ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی کو قائم رکھے۔‘
امریکی صدر نے کہا کہ واشنگٹن شام کے خلاف ’محدود کارروائی‘ پر غور کر رہا ہے اور شام پر زمینی حملہ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی یہ کوئی لمبے عرصے کی مہم ہوگی۔
اس سے پہلے امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ دمشق کے مضافات میں اکیس اگست کو شامی حکومت کی جانب سے کیے گئے مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں 1429 افراد ہلاک ہو گئے۔
جان کیری نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 426 بچے بھی شامل تھے اور انہوں نے اس حملے کو ’ناقابلِ تصور دہشت ‘ قراد دیا۔
انہوں نے فوجی کارروائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی تھی اور کہا تھا کہ اس حوالے سے ان کی حکومت کانگریس کے سربراہوں سے بات کرے گی۔
شامی حکومت اس کیمیائی حملے سے انکار کرتی ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ حملہ شامی باغیوں نے کیا تھا۔
جان کیری نے کہا تھا کہ ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ 1429 افراد کیمیائی حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے اور اس حملے کے لیے شامی کی حکومتی افواج نے تین دن قبل سے تیاری کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ ’ہمیں معلوم ہے کہ حکومتی انتظام کے علاقوں سے راکٹ برسائے گئے اور وہ باغیوں کے زیر انتظام علاقے میں گرے‘۔
’ہمیں ان تمام باتوں کا علم ہے اور امریکی انٹیلیجنس حکام ان معلومات کے بارے میں بہت زیادہ پراعتماد ہیں‘۔
شام نے امریکی الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ہے۔
امریکہ کی طرف سے شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے جاری معلومات کی اہم نکات مندرجہ ذیل ہیں:-
- اس حملے میں 426 بچوں سمیت کل 1429 افراد کی موت واقع ہوئی ہے۔
- حملے سے تین دن قبل اس علاقے میں شامی فوج کے کیمائی اسلحے کے اہلکار کام کر رہے تھے۔
- سیٹلائٹ سے ملنے والے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ پہلے کیمیائی حملے کی رپورٹ سامنے آنے سے 90 منٹ قبل حکومت کے قبضے والے علاقے سے راکٹ داغے گئے تھے۔
- حملے کے متعلق تقریباً 100 ویڈیوز میں یہ علامات دیکھنے میں آئی ہیں جو اعصاب کو متاثر کرنے والے عوامل کے زیرِ اثر آنے پر دیکھی جاتی ہیں۔
- دمشق کے ایک سینیئر اہلکار کی بات چیت کو انٹرسپٹ کرنے سے اس بات کی توثیق ہو گئی کہ ’ کیمیائی اسلحے کا استعمال ہوا ہے‘ اور وہ اقوام متحدہ کے معائینہ کاروں کے ثبوت ملنے کے تعلق سے تشویش کا اظہار کر رہے تھے۔