نوٹ بندی پر مرکزی حکومت اور آر بی آئی کئی ایشوز پر نہیں تھے متفق، سپریم کورٹ کو بھی نہیں بتائی گئی پوری بات!
03:07PM Wed 28 Dec, 2022
مودی حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلے کو لے کر سوال اٹھتے رہے ہیں۔ اپوزیشن پارٹی، خصوصاً کانگریس نوٹ بندی کو غلط فیصلہ بتاتی رہی ہے۔ اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ میں بھی کئی عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان عرضیوں پر سپریم کورٹ 2 جنوری 2023 کو اپنا فیصلہ سنائے گا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت سے نوٹ بندی کے فیصلے پر حلف نامہ داخل کرنے کو کہا تھا جس میں مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ پوری طرح غور و خوض کے بعد ہی نوٹ بندی کا فیصلہ لیا گیا تھا۔ مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ذریعہ بتایا گیا کہ نوٹ بندی کے اعلان سے 9 ماہ قبل مرکزی حکومت اور آر بی آئی میں صلاح و مشورہ کا عمل شروع ہوا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ پی ایم مودی نے 8 نومبر 2016 کو رات 8 بجے نوٹ بندی کا اعلان کیا تھا۔ حلف نامہ میں بتایا گیا ہے کہ اس سے 9 ماہ پہلے فروری 2016 سے ہی اس عمل کا آغاز ہو چکا تھا۔ آر بی آئی نے اپنے حلف نامہ میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ مناسب طریقے پر عمل کیا گیا تھا اور اس نے ہی نوٹ بندی کی سفارش کی تھی۔ انڈین ایکسپریس میں شائع ایک خبر کے مطابق حکومت اور آر بی آئی کے حلف ناموں میں جس بات کا تذکرہ نہیں ہے وہ یہ ہے کہ نوٹ بندی کے لیے آر بی آئی کی سفارش ایک عملی ضرورت تھی۔ حالانکہ اس سے پہلے مرکزی بینک نے حکومت کے کئی فیصلوں کی تنقید کی تھی۔