Kejriwal Criticizes PM Modi, BJP; Poses 5 Questions to RSS Chief

07:30PM Sun 22 Sep, 2024

نئی دہلی: دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ’جنتا کی عدالت‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکز کی این ڈی اے حکومت پر کڑی تنقید کی۔ اس دوران کیجریوال نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت سے پانچ سوالات بھی پوچھے، جو بنیادی طور پر مودی حکومت کے طریقہ کار اور آر ایس ایس کی خاموشی پر مرکوز تھے۔

کیجریوال نے اپنے پہلے سوال میں پوچھا کہ کیا آر ایس ایس اس بات سے متفق ہے کہ وزیر اعظم مودی سی بی آئی اور ای ڈی کا استعمال کر کے حکومتیں گرا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور آر ایس ایس جیسی تنظیم کو اس پر موقف اختیار کرنا چاہیے۔


ان کا دوسرا سوال یہ تھا کہ مودی جی نے کئی بدعنوان سیاست دانوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل کیا ہے۔ کیا آر ایس ایس اس عمل کی حمایت کرتی ہے؟

تیسرے سوال میں انہوں نے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا آر ایس ایس اس بیان سے ناخوش ہوئی یا نہیں؟

چوتھا سوال وزیر اعظم مودی کی عمر کے حوالے سے تھا، جس میں کیجریوال نے کہا کہ کیا 75 سال کا اصول مودی جی پر لاگو ہوگا یا نہیں؟

آخری اور پانچواں سوال میں کیجریوال نے آر ایس ایس کی ذمہ داری پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آر ایس ایس کی ’کوکھ‘ سے پیدا ہونے والی جماعت سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ آر ایس ایس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بی جے پی کو درست راستے پر چلائے۔ کیجریوال نے پوچھا کہ کیا آپ (آر ایس ایس) آج کی بی جے پی کے اقدامات سے متفق ہیں اور کیا آپ نے کبھی مودی جی سے ان سب غلط کاموں کے بارے میں بات کی ہے؟

اپنے خطاب میں کیجریوال نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی پارٹی نے ملک میں ایمانداری سے انتخاب لڑا اور جیتا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ شفاف طریقے سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے عوام کے لئے فری بجلی، پانی، خواتین کے لیے مفت بس سفر، اور بچوں کے لیے بہترین اسکول اور ہسپتال فراہم کیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی ان کامیابیوں کی وجہ سے مودی حکومت ان سے خوف زدہ ہو گئی اور ان پر جھوٹے الزامات لگا کر جیل بھجوایا گیا۔

چوتھا سوال وزیر اعظم مودی کی عمر کے حوالے سے تھا، جس میں کیجریوال نے کہا کہ کیا 75 سال کا اصول مودی جی پر لاگو ہوگا یا نہیں؟

آخری اور پانچواں سوال میں کیجریوال نے آر ایس ایس کی ذمہ داری پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آر ایس ایس کی ’کوکھ‘ سے پیدا ہونے والی جماعت سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ آر ایس ایس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بی جے پی کو درست راستے پر چلائے۔ کیجریوال نے پوچھا کہ کیا آپ (آر ایس ایس) آج کی بی جے پی کے اقدامات سے متفق ہیں اور کیا آپ نے کبھی مودی جی سے ان سب غلط کاموں کے بارے میں بات کی ہے؟

اپنے خطاب میں کیجریوال نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی پارٹی نے ملک میں ایمانداری سے انتخاب لڑا اور جیتا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ شفاف طریقے سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے عوام کے لئے فری بجلی، پانی، خواتین کے لیے مفت بس سفر، اور بچوں کے لیے بہترین اسکول اور ہسپتال فراہم کیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی ان کامیابیوں کی وجہ سے مودی حکومت ان سے خوف زدہ ہو گئی اور ان پر جھوٹے الزامات لگا کر جیل بھجوایا گیا۔

کیجریوال نے دہلی شراب پالیسی معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وکیلوں نے کہا تھا کہ یہ کیس دس سال تک چل سکتا ہے، لیکن میں اس داغ کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس لیے میں نے ’جنتا کی عدالت‘ میں جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں بدعنوان ہوتا تو فری بجلی کے تین ہزار کروڑ روپے کھا جاتا، لیکن میں نے عوام کی خدمت کی اور بدلے میں الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔


خیال رہے کہ اروند کیجریوال کو دہلی شراب پالیسی معاملہ میں سپریم کورٹ سے ضمانت دی گئی ہے اور اس کے بعد انہوں نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے بعد آتشی نے دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا ہے۔