اوم پرکاش چوٹالا کو بدعنوانی پر دس برس قید
04:22AM Thu 24 Jan, 2013
اوم پرکاش چوٹالا کو بدعنوانی پر دس برس قید
دلی کی ایک عدالت نے ہریانہ کے سابق وزیر اعلی اوم پرکاش چوٹالا کو سنہ دو ہزار میں سکولوں میں اساتذہ کی تقرری سے متعلق بدعنوانی کے معاملے میں دس برس قید کی سزا سنائی ہے۔
اوم پرکاش اور ان کے بیٹے کے علاوہ اس معاملے میں قصوروار ٹھہرائے گئے تین آئی پی ایس افسروں کو بھی دس سال کی سزا سنائی گئی ہے۔
اس معاملے میں اوم پرکاش چوٹالا ان کے بیٹے اجے چوٹالا اور دیگر ترپن افراد کو قصوروار قرار دیا گیا تھا۔
دلی کے روہنی علاقے کی عدالت نے منگل کی صبح جس وقت یہ فیصلہ سنایا اس وقت عدالت سے باہر بڑی تعداد میں چوٹالا کے حمایتی موجود تھے جنہوں نے عدالت کے باہر زبردست ہنگامہ کیا اور عدالت کے باہر پولیس کی جانب سے لگائی گئی رکاوٹیں ہٹانے کی کوشش کی۔
اس کے بعد پولیس اور اوم پرکاش چوٹالا کے حمایتوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔
اوم پرکاش چوٹالا کے حمایتیوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا اور اس دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعات کے خدشے کے پیش نظر عدالت کے سبھی اہم داخلی دروازوں کو بند کر دیا گیا۔
تازہ اطلاعات کے مطابق منگل کی دوپہر تک بڑی تعداد میں اوم پرکاش چوٹالا کے حمایتی عدالت کے باہر موجود ہیں اور وقتا فوقتاً اپنے غصے کے اظہار کررہے ہیں۔
عدالت کے جج نے صرف اس معاملے سے متعلق وکلاء اور دیگر افراد کے علاوہ کسی کو بھی عدالت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی تھی۔
سی بی آئی کے خصوصی جج ونود کمار نے پیر کو ہی معاملے کی سماعت پوری کر لی تھی۔
عدالت نے دس جنوری کو اوم پرکاش چوٹالا، اجے چوٹالا اور ترپن ملزمان پر الزام تھا کہ انہوں نے سنہ دوہزار میں ریاست ہریانہ میں رشوت لے کر بتیس ہزار چھ افراد کو سکولوں میں ملازمت دی تھی۔
اطلاعات کے مطابق ان افراد سے چار چار لاکھ روپئے رشوت کے طور پر لیے گئے تھے۔
BBC
