Karnataka Cabinet approves renaming Bengaluru City University after Manmohan Singh
09:17PM Wed 2 Jul, 2025

بنگلور سٹی یونیورسٹی کا نام ڈاکٹر منموہن سنگھ یونیورسٹی:کرناٹک کابینہ کا فیصلہ
کرناٹک کابینہ نے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے اعزاز میں بنگلورو سٹی یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ یہ ملک کی پہلی یونیورسٹی ہوگی جسے ڈاکٹر منموہن سنگھ کے نام سے منسوب کیا جا رہا ہے، تاکہ اُن کے اقتصادی اصلاحات اور قومی ترقی میں کردار کااعتراف کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ نندی ہلز میں بدھ کے روز منعقدہ کابینہ میٹنگ میں لیا گیا۔ اس سے قبل چیف منسٹر سدارامیا نے 7 مارچ 2025 کو اپنے بجٹ خطاب میں اس مجوزہ تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔ بنگلور سٹی یونیورسٹی، جو پہلے بنگلور سینٹرل یونیورسٹی کے نام سے جانی جاتی تھی، 2017 میں قائم ہوئی تھی اور 2020 میں اس کا نام بدلا گیا تھا۔ اب کانگریس حکومت کے تحت ایک بار پھر اس کا نام تبدیل کیا جا رہا ہے۔
یونیورسٹی کے تحت گورنمنٹ آرٹس کالج اور گورنمنٹ آر سی کالج کو بھی شامل کیا جائے گا تاکہ انہیں یونیورسٹی کے ذیلی اداروں (constituent colleges) کے طور پر ترقی دی جا سکے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کو خراج عقیدت
یہ اقدام سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کے اعزاز میں کیا گیا ہے، جن کا انتقال 26 دسمبر 2024 کو 92 برس کی عمر میں ہوا تھا۔ وہ بھارت کے 13ویں وزیر اعظم رہے اور انہیں جدید بھارت کے اقتصادی اصلاحات کا معمار سمجھا جاتا ہے۔ ان کی رہنمائی میں ملک نے 1991 میں آزاد منڈی معیشت کی طرف اہم پیش رفت کی، جس سے عالمی سرمایہ کاری، نجکاری اور اقتصادی ترقی کا نیا دور شروع ہوا۔
ڈپٹیچیف منسٹر ڈی کے شیوکمار نے بھی 27 دسمبر 2024 کو بیلگاوی میں اعلان کیا تھا کہ ’’ہم تقدیر کو نہیں بدل سکتے، لیکن میں فخر سے کہتا ہوں کہ اگرچہ ڈاکٹر منموہن سنگھ اب ہمارے درمیان نہیں رہے، ان کی خدمات اور اصلاحات آج بھی زندہ ہیں۔ ہم بنگلور یونیورسٹی میں ان کے کام پر مبنی تحقیقاتی اور مطالعاتی مرکز (Research and Study Centre) قائم کریں گے تاکہ طلبہ ان کی اقتصادی پالیسیوں کو سمجھ سکیں۔‘‘
دیگر ناموں کی تبدیلی
کابینہ نے اس کے ساتھ ہی بنگلور رورل ضلع کا نام تبدیل کر کے ’’بنگلور نارتھ‘‘ اور باگے پلی تعلقہ کا نام بدل کر ’’باغیانگر‘‘ رکھنے کی بھی منظوری دے دی ہے۔
یہ تمام اقدامات اس بات کی علامت ہیں کہ کرناٹک حکومت سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے قومی ترقی میں کردار کو تسلیم کرتی ہے اور آنے والی نسلوں کو ان کی اقتصادی پالیسیوں سے روشناس کرانے کی خواہاں ہے۔