الہ آباد میں مہا کمبھ میلے کا آغاز
10:08AM Tue 15 Jan, 2013

الہ آباد میں مہا کمبھ میلے کا آغاز
لاکھوں ہندو یاتری پیر سے شروع ہونے والے مہا کمبھ میلے میں شرکت کے لیے بھارتی شہر الہ آباد پہنچ گئے ہیں۔
مہا کمبھ میلہ بارہ سال کے بعد منعقد ہوتا ہے اور اسے زمین پر انسانوں کا سب سے بڑا اجتماع قرار دیا جاتا ہے۔
پیر کو ہزاروں یاتریوں نے اس مقام پر ’اشنان‘(غسل) کیا جہاں دریائے گنگا اور جمنا ملتے ہیں اور مجموعی طور پر میلے کے دوران اشنان کرنے والے یاتریوں کی کل تعداد ایک کروڑ کے لگ بھگ ہوگی۔
مہا کمبھ میلہ پچپن دن جاری رہے گا اور اس دوران دس کروڑ افراد کے الہ آباد آنے کی توقع کی جا رہی ہے۔
ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ اس میلے کے دوران مکرسنکرانتی کے وقت گنگا، جمنا اور سرسوتی کے سنگم پر غسل کرنے سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور انہیں ’مکتی‘ یا چھٹکارا مل جاتا ہے۔۔
گنگا اور جمنا کے برعکس سرسوتی ایک تصوارتی دریا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اس سنگم پرگنگا اور جمنا کے ساتھ ملتا ہے
الہ آباد میں اس میلے کی تیاریاں کئی ماہ سے جاری تھیں اور دریا کے کنارے یاتریوں کے لیے خیموں کا ایک شہر آباد ہو چکا ہے جن میں ہزاروں خاندانوں کے لاکھوں افراد قیام پذیر ہیں۔
میلے میں دس لاکھ سے زائد غیرملکی سیاحوں کی آمد بھی متوقع ہے۔
یاتریوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے چودہ عارضی ہسپتال بنائےگئے ہیں جن میں دو سو تینتالیس ڈاکٹر چوبیس گھنٹے موجود ہوں گے۔ اس کے علاوہ یاتریوں کے لیے چالیس ہزار سے زائد بیت الخلاء بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔
میلے کی سکیورٹی کے لیے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور تیس ہزار سے زیادہ سکیورٹی اہلکار میلے کے دوران ڈیوٹی دیں گے۔
مہا کمبھ میلے میں آنے والے سادھو اس بار بھی مرکزِ نگاہ ہیں۔ یہ برہنہ سادھو جنہوں نے اپنے جسموں پر راکھ ملی ہوئی ہوگی دریاؤں کے سنگم پر اشنان کر کے میلے کا باقاعدہ آغاز کریں گے جس کے بعد عام اشنان شروع ہوگا۔
میلے کے موقع پر آلودگی کے خدشات بھی سامنے آ رہے ہیں اور اس سلسلے میں مہم چلانے والے افراد یاتریوں کو دریا کے آلودہ پانی کے بارے میں خبردار کر رہے ہیں۔ جہاں کچھ یاتری جہاں گنگا کے پانی کے چند قطرے پیتے ہیں وہیں بہت سے یہ پانی بوتلوں میں بھر کر گھر لے جاتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے آلودگی کے خدشات سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ ان دونوں دریاؤں کے کنارے واقع کمپنیوں کو گزشتہ ہفتے ہی آلودہ پانی دریاؤں میں ڈالنے سے روک دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ان دونوں دریاؤں پر بنے ڈیموں سے دریا میں صاف پانی چھوڑنے کی بھی ہدایات دی گئی ہیں جبکہ حکام نے کمبھ میلے کو پلاسٹک سے پاک علاقہ قرار دیا ہے۔
بھارتی حکام کے مطابق اس میلے کے انعقاد پر ساڑھے گیارہ ارب بھارتی روپے لاگت آئی ہے اور اس دوران ایک سو بیس ارب روپے کی کاروباری سرگرمیوں کی امید ہے۔
ہندو عقیدے کے مطابق دیوتاؤں اور بدی کی قوتوں کے درمیان آسمانوں میں مقدس پانی کے ایک برتن کے لیے لڑائی ہوئی تھی اور الہ آباد ان چار شہروں میں سے ایک ہے جہاں اس لڑائی کے دوران برتن میں سے مقدس پانی کے قطرے گرے تھے۔
ہندوؤں کے مطابق یہ لڑائی بارہ روز تک جاری رہی تھی اور وہ ہر دن ایک انسانی سال کے برابر ہے۔ ہر بارہ سال بعد ہونے والا مہا کمبھ اسی کی یاد میں ہوتا ہے۔

