اذان کے لئے مسجدوں میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال ’بنیادی حق‘ نہیں، تنازعہ کے درمیان الہ آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

02:10PM Fri 6 May, 2022

الہ آباد: مہاراشٹر سمیت ملک بھر میں لاؤڈ اسپیکر کے تنازع کے درمیان الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اذان کے لیے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حق نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے بدایوں کی نوری مسجد کے متولی کی لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت والی عرضی کو خارج کر دیا۔
اس کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ یہ عرضی بدایوں کی تحصیل بسولی کے گاؤں دوران پور کی نوری مسجد کے متولی محمد عرفان کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ عرضی میں ایس ڈی ایم سمیت تین لوگوں کو فریق بنایا گیا تھا۔ اس عرضی میں ایس ڈی ایم کے ذریعہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت طلب کرنے والی درخواست کو خارج کرنے کو چیلنج کیا گیا تھا۔
عرضی میں ہائیکورٹ سے استعدا کی گئی کہ لاؤڈ سپیکر بجانے کی اجازت بنیادی حق کے تحت دی جانی چاہئے۔ بدھ کے روز جسٹس وویک کمار برلا اور جسٹس وکاس کی ڈویژن بنچ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں اذان کے لیے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال بنیادی حق میں نہیں آتا۔ لاؤڈ اسپیکر کی اجازت کے لیے کوئی اور ٹھوس بنیاد نہیں دی گئی ہے۔ عدالت نے اس معاملے میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے عرضی میں کیے گئے مطالبے کو غلط قرار دیا۔
خیال رہے کہ کہ مہاراشٹر نو نرمان سینا (ایم این ایس) کے صدر راج ٹھاکرے نے مذہبی مقامات سے لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ ایم این ایس سربراہ نے دھمکی دی تھی کہ جب تک لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اذان دی جائے گی، اس وقت تک مسجدوں کے سامنے لاؤڈ اسپیکر پر ہنومان چالیس بجائی جائے گی۔ انہوں نے احتجاج جاری رکھنے کا انتباہ دیا تھا۔