Israel intensifies airstrikes in its fight against militant group Hezbollah.

05:02PM Sat 12 Oct, 2024

حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی میں مزید شدت آ گئی ہے جب حزب اللہ نے اسرائیل پر تقریباً 230 گولے فائر کیے۔ اسرائیلی دفاعی افواج (آئی ڈی ایف) کے مطابق یہ حملے لبنان کے جنوبی علاقوں سے کیے گئے۔ اسرائیل نے اس کے جواب میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی اور زمینی حملے کیے، جس کا مقصد شمالی اسرائیل کے شہریوں کی حفاظت اور جنگ زدہ علاقوں میں استحکام لانا ہے۔ شمالی اسرائیل کے علاقوں میں ہزاروں شہریوں کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا ہے، جس سے خطے کی صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی ہے۔

یہ حالیہ کشیدگی اسرائیل اور فلسطینی گروہوں کے درمیان جاری تنازع کا حصہ ہے، جس میں حزب اللہ کا کردار بڑھتا جا رہا ہے۔ اسرائیل یکم اکتوبر سے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے، جس میں دونوں طرف سے جانی و مالی نقصان ہو رہا ہے۔ حزب اللہ کی جانب سے اس زمینی حملے کے ساتھ ساتھ راکٹ اور میزائل حملے بھی جاری ہیں، جس سے اسرائیل کے سرحدی علاقے خطرے کی زد میں ہیں۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ان حملوں کا مقصد حزب اللہ کو کنٹرول میں لانا اور وہ حالات پیدا کرنا ہے جن سے نقل مکانی کرنے والے 60000 سے زائد رہائشی اپنے گھروں کو واپس آ سکیں۔ تاہم، اس مقصد کے حصول کے باوجود، حزب اللہ کے مسلسل حملے اسرائیلی دفاعی حکمت عملی پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔

 

لبنانی ذرائع کے مطابق، حزب اللہ کے گولے فائر کرنے کے بعد اسرائیل نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے مختلف ٹھکانوں پر بمباری کی، جس سے ان علاقوں میں رہائشیوں کے لیے مزید خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔ حزب اللہ کا دعویٰ ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف دفاع کر رہی ہے، جبکہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کی حفاظت کر رہا ہے۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان یہ کشیدگی خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی باعث تشویش بن چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، لیکن دونوں فریقین کے درمیان بڑھتی ہوئی دشمنی مذاکرات کے امکانات کو کمزور کرتی جا رہی ہے۔

اس صورتحال میں بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ نے فوری طور پر فریقین کو تحمل اور مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ اقوام متحدہ کی لبنان میں موجود امن فوج، یونفیل، بھی سرحدی علاقوں میں کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری محاذ آرائی آنے والے دنوں میں مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔

یہ حالیہ حملے مشرق وسطیٰ میں پہلے سے موجود غیر یقینی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں، اور خطے میں امن کے امکانات مزید مخدوش دکھائی دے رہے ہیں۔