Israel has committed genocide in Gaza, UN commission of inquiry says
07:05PM Tue 16 Sep, 2025

اقوام متحدہ کے کمیشن نے اسرائیل حماس جنگ کے باعث غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حملوں پر کہا ہے کہ یہ خالص نسل کشی ہے۔ دو سال کی تحقیقات کے بعد کمیشن کا کہنا ہے کہ یہاں بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور جب سے جنگ جاری ہے، یہاں نسل کشی کی مہم جاری ہے۔
یہ تحقیقات اقوام متحدہ کا آزاد کمیشن کر رہا تھا۔ کمیشن نے پہلی بار اس جنگ میں نسل کشی جیسے الفاظ استعمال کیے ہیں۔ کمیشن کی 72 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اکتوبر 2023 سے لے کر اب تک اسرائیل تین یا چار بار ایسا کر چکا ہے جسے 1948 کے نسل کشی کنونشن کے تحت رکھا جا سکتا ہے۔اس رپورٹ کو تیار کرنے والوں کا کہنا تھا کہ اس تحقیقات کے نتائج اقوام متحدہ کی اب تک کی تحقیقات میں سب سے مضبوط اور مستند ہیں۔
کمیشن کی رپورٹ کیا کہتی ہے؟
تفتیش کاروں نے کہا ہے کہ یہ رپورٹ اسرائیلی عوام اور فوجی حکام کے زبانی بیانات کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ اس کے مطابق اسرائیلی فورسز نے نسل کشی کے یہ واقعات غزہ کی پٹی سے فلسطینی عوام کو ختم کرنے کے لیے کیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوک، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے نسل کشی پر اکسایا ہے اور اسرائیلی حکام اس اشتعال انگیزی کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان گھناؤنے جرائم کی ذمہ داری اعلیٰ اسرائیلی حکام پر عائد ہوتی ہے۔ یہ بیان جنوبی افریقہ کے سابق جج اور انٹرنیشنل ٹریبونل فار روانڈا کے سابق سربراہ نوی پلے نے دیا۔
اقوام متحدہ نے اس رپورٹ سے خود کو الگ کر لیا
آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ رپورٹ کمیشن کی ہے، اقوام متحدہ نے ابھی تک غزہ کی صورتحال کو نسل کشی قرار نہیں دیا۔ تاہم مئی میں اس کے امدادی سربراہ نے عالمی رہنماؤں سے نسل کشی کو روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس کے علاوہ حال ہی میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے اسرائیل کی نسل کشی جیسی زبان کی مذمت کی تھی ۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس رپورٹ کو یکسر مسترد کر دیا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ رپورٹ جھوٹی اور مسخ شدہ ہے اور اس تحقیقاتی کمیشن کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔