In the last 10 years many laws have been enacted or amended

08:56PM Mon 6 May, 2024

پارلیمنٹ کا بنیادی کام قانون بنانا ہے۔ جب ہم لوگوں کو لوک سبھا کے لیے منتخب کرتے ہیں تو ہم گویا ایسے لوگوں کو منتخب کر رہے ہوتے ہیں جو ہمارے لیے قانون بنائیں گے اور انہیں پاس کریں گے۔ لیکن آج ہندوستان میں مرکز اور ریاستوں میں بغیر کسی بحث کے قوانین پاس کیے جا رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی اکثریتی پارٹی اور نظریہ اپنی مرضی کا قانون بغیر کسی روک ٹوک کے بنا سکتی ہے۔

اب جب کہ ہم ایک بار پھر اگلے پانچ سال کے لیے انتخاب کر رہے ہیں تو یہ جاننے و سمجھنے کا وقت ہے کہ کتنے ایسے قوانین میں بدلاؤ کیے گئے ہیں جو ہمارے لیے گزشتہ دہائی میں بنائے گئے تھے۔

حقِ معلومات (ترمیمی) ایکٹ 2019 (آر ٹی آئی)
آر ٹی آئی ایکٹ میں ترمیم کرکے مرکزی حکومت کو یہ طاقت دے دی گئی ہے کہ وہ مرکز اور ریاستوں کے انفارمیشن کمشنروں کی ملازمتوں کی شرائط اور تنخواہوں کا تعین کر سکے۔ مقررہ مدت ملازمت اور شرائط کے بجائے اب انفارمیشن کمشنروں کو من مانی شرائط اور تنخواہوں پر تعینات کیا جا سکے گا۔ آر ٹی آئی ریٹنگ میں ہندوستان 2014 میں دوسرے نمبر پر تھا، اب نیچے کھسک کر 9 ویں نمبر پر آگیا ہے۔

غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ترمیمی ایکٹ 2019 (یواے پی اے)
یو اے پی اے کے تحت اس قانون میں ترمیم سے پہلے صرف تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیا جا سکتا تھا، مگر اب حکومت کسی بھی شخص کو دہشت گرد قرار دے کر جیل میں ڈال سکتی ہے۔ اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اس شخص کا تعلق ان 36 تنظیموں میں سے کسی سے ہو جنہیں قانون کے تحت دہشت گرد تنظیموں میں شمار کیا گیا ہے۔

کرناٹک ایجوکیشن ایکٹ (1983) آرڈر 2022
کرناٹک حکومت نے 2022 میں مسلم خواتین اور لڑکیوں کو ان اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی جہاں یونیفارم کا رواج تھا۔ یہاں تک کہ ایسے کالج جہاں یونیفارم پہننا لازمی نہیں تھا وہاں بھی خواتین کو سر ڈھانپنے والے حجاب پہننے سے روک دیا گیا۔ دلیل دی گئی کہ اس سے ’مساوات، سالمیت اور امن و امان‘ متاثر ہوتا ہے اور اسے نہیں پہنا جانا چاہئے۔ (دلچسپ بات یہ ہے کہ) اس حکم سے سکھ برادری کو الگ رکھا گیا۔


مہاراشٹر وائلڈ لائف کنزرویشن (ترمیمی) ایکٹ 2015
وزیر اعظم کے ذریعے اپنی تقریروں میں پنک ریوولیوشن کی باتیں کیے جانے کے بعد کئی ریاستوں نے اپنے یہاں بیف رکھنے کو جرم قرار دینا شروع کردیا۔ اس سے ملک بھر میں کئی جگہ پرتشدد حملے ہوئے جسے میڈیا نے بیف لنچنگ کا نام دیا۔ کوئی اگر مبینہ طور پر بیف سنڈویچ لے کر جاتا ہوا پکڑا گیا تو اسے پانچ سال تک کی جیل ہو سکتی تھی۔ دوسری بی جے پی ریاستوں نے بھی اس قانون کا نقل کیا۔

ہریانہ گائے نسل کا تحفظ اور گائے افزائش کا ایکٹ 2015
اس قانون کے تحت گائے کا گوشت پائے جانے پر پانچ سال تک کی قید کی سزا کا انتظام کیا گیا اور خود کو بے قصور ثابت کرنے کی ذمہ داری بھی ملزم پر ڈال دی گئی۔

گجرات اینیمل پروٹیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2017
اس قانون کے تحت گائے ذبح کرنے پر عمر قید تک کی سزا کا انتظام کیا گیا۔ اس کے علاوہ کسی بھی معاشی جرم میں ایسی سزا کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ گجرات کے وزیر مملکت برائے داخلہ پردیپ سنگھ جڈیجہ کا بیان آیا کہ اس کا مطلب ہے کہ گائے کے ذبیحہ کو انسانی قتل سمجھا جائے۔


اتر پردیش عوامی اور نجی املاک نقصان وصولی ایکٹ 2020
اتر پردیش حکومت نے یہ قانون اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے والے 21 لوگوں کی پولیس فائرنگ سے موت کے بعد بنایا۔ اس کے تحت حکومت کو یہ اختیارات مل گئے کہ اگر ہنگاموں، ہڑتالوں، بند یا عوامی احتجاج اور مظاہروں کے دوران کسی سرکاری یا غیر سرکاری املاک کا نقصان ہوتا ہے تو حکومت اس کا ہرجانہ مظاہرین سے وصول کرے گی۔ اس ضمن میں ٹربیونل کے ذریعے دیے گئے تمام فیصلے حتمی ہوں گے اور انہیں اس ایکٹ کے سیکشن 22 کے تحت کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

اتراکھنڈ فریڈم آف ریلیجن ایکٹ 2018
ان سات قوانین میں سے یہ پہلا قانون تھا جسے اتراکھنڈ میں بی جے پی حکومت نے اسمبلی میں متعارف کرایا اور پاس کیا۔ ایسا اس وقت کیا گیا جب ریاست میں لو جہاد کے معاملے بڑھنے کے الزامات لگائے جانے لگے۔ اس قانون کے تحت ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان شادی کو جرم قرار دیا گیا بشرطیکہ کسی کا مذہب زبردستی تبدیل کرایا گیا ہو۔ لیکن اگر کوئی شخص اپنے موروثی مذہب میں واپس آرہا ہے تو اسے مذہب کی تبدیلی نہیں مانا جائے گا۔ ایسے لوگ جو حکومت سے مقررہ فارم میں درخواست دیے اور اجازت حاصل کیے بغیر مذہب تبدیل کریں گے تو انہیں مجرم تصور کیا جائے گا اور پولیس کی تفتیش کے بعد انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔

بشکریہ : آکار پٹیل