کیا کلاس روم میں پہن سکتے ہیں حجاب؟ جانئے ہائی کورٹ میں ریاستی حکومت نے کیا دیا جواب
04:03PM Tue 22 Feb, 2022
بنگلورو : 22 فروری،2022(بھٹکلیس نیوز بیورو/ ذرائع) کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب معاملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ہفتہ میں ہی اس معاملہ کو نمٹانا چاہتا ہے اور اس کیلئے عدالت نے سبھی فریقوں کا تعاون مانگا ہے ۔ منگل کو ہوئی سماعت میں عرضی گزار لڑکیوں کے وکیل نے ہائی کورٹ سے ان مسلم طالبات کو کچھ چھوٹ دینے کی اپیل کی جو حجاب پہن کر اسکول اور کالج جانا چاہتی ہیں ۔
وہیں ایڈوکیٹ جنرل پربھولنگ نودگی نے عدالت کو بتایا کہ اسکول کیمپس میں حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صرف کلاس روم میں حجاب پہننے کی ممانعت ہے اور یہ قانون ہر مذہب پر یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کے حق کے طور پر حجاب پہننے کے حق پر آرٹیکل 19 (2) کے تحت پابندی لگائی جاسکتی ہے ۔ اس معاملہ میں رُول 11 اداروں کے اندر ایک مناسب پابندی لگاتا ہے اور یہ ایک ادارہ جاتی نظم و ضبط کے تحت آتا ہے ۔
ایڈوکیٹ جنرل نے کہا کہ سبھی شہریوں کو اس بات کی آزادی ہے کہ وہ کیا پہننا چاہتے ہیں ، لیکن عرضی گزار کا پورا دعوی حجاب کو لازمی بنانے کا ہے ، جو آئین کے منافی ہے ۔ اس کو لازمی نہیں بنایا جاسکتا ہے ، اس کو خواتین کی پسند پر چھوڑ دینا چاہئے ۔
بتادیں کہ اسکول و کالج میں حجاب کی اجازت کو لے کر عرضی گزاروں نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا ۔ چیف جسٹس ریتو راج اوستھی کی صدارت والی فل بینچ کلاس کے اندر حجاب پہننے کی اجازت مانگنے والی لڑکیوں کی عرضیوں پر سماعت کررہی ہے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس معاملہ کو اسی ہفتہ ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ اس ہفتہ کے آخر تک اس معاملہ کو ختم کرنے کیلئے سبھی کوشش کریں ۔