اسرائیل کی تباہی دیکھ کر خوف زدہ ہوئی دنیا ، ایٹمی سائٹ سے ریڈیئشن لیک، لڑنے سے پہلے اپنے گھر سنبھالے ایران
۰۶:۱۴شام ہفتہ ۱۴ جون ۲۰۲۵

تہران: ایران اور اسرائیل کے درمیان طویل عرصے سے جاری کشیدگی جمعہ کو خطرناک موڑ پر پہنچ گئی۔ اسرائیل نے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر حملہ کیا۔ اس نے کہا کہ وہ نہیں چاہتا کہ ایران جوہری بم حاصل کرے۔ اسی دوران ایک رپورٹ آئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل نے ایران کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ یہ نقصان اتنا بڑا ہے کہ شاید ایران کا جوہری خواب پورا نہیں ہونے دے گا۔ تازہ ترین پیشرفت میں اسرائیل نے ایران کی نتاز جوہری تنصیب پر حملہ کیا جس کے بعد اب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) نے تابکاری اور کیمیائی آلودگی کی تصدیق کردی ہے۔
یہ انکشاف کسی عام ذریعے سے نہیں بلکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (UNSC) میں IAEA کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے خود کیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ پلانٹ کے اندر تابکاری پھیل چکی ہے، حالانکہ باہر کا ماحول اب بھی محفوظ ہے۔
پلانٹ کا سب سے اہم حصہ ہو گیا تباہ
آئی اے ای اے کے سربراہ نے کہا کہ نتاز تنصیب کا وہ حصہ جہاں ایران 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا تھا اسرائیلی حملے میں مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ یہ وہ حصہ تھا جسے ‘پائلٹ فیول اینرچمنٹ پلانٹ’ کہا جاتا ہے۔ پلانٹ کے دوسرے حصے پر کوئی براہ راست حملہ نہیں ہوا جو زیر زمین ہے اور جہاں مرکزی سینٹری فیوجز نصب ہیں۔ لیکن حملہ اتنا زوردار تھا کہ وہاں بجلی کی سپلائی میں خلل پڑا جس کی وجہ سے مشینوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
باہر کی دنیا محفوظ ہے
آئی اے ای اے نے یہ بھی کہا کہ نتانز کے باہر تابکاری کی سطح اس وقت معمول پر ہے، یعنی عام لوگوں کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن پلانٹ کے اندر کام کرنے والے ملازمین کی حفاظت پر سوال اٹھ رہے ہیں۔ گروسی نے مزید کہا کہ ‘صورتحال اس وقت قابو میں ہے لیکن مسلسل نگرانی ضروری ہے۔’ اس حملے کے بعد ایران مکمل طور پر مشتعل ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل نمائندے امیر سعید اروانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے امریکہ کی حمایت سے ایران پر دہشت گردانہ حملہ کیا ہے، یہ حملہ نہ صرف ایران بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان ایک بڑا تنازعہ؟
اس حملے کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے۔ جمعہ کو دن بھر ایران اور اسرائیل کے درمیان میزائل حملوں کا سلسلہ جاری رہا جس سے دونوں ملکوں کو بھاری نقصان پہنچا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو مشرق وسطیٰ جلد ہی ایک اور بڑا میدان جنگ بن سکتا ہے۔