Hindu outfit claims Ajmer Dargah was a temple

08:27PM Tue 24 Sep, 2024

اجمیر درگاہ کو ایک بار پھر مندر قرار دینے کے مطالبہ نے زور پکڑ لیا ہے۔ ہندو سینا کے قومی صدر وشنو گپتا نے اس کے لیے اجمیر ضلع کورٹ میں مقدمہ داخل کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اجمیر درگاہ کو بھگوان شری سنکٹ موچن مہادیو وراجمان مندر قرار دیا جائے۔ ساتھ ہی درگاہ کمیٹی کے ناجائز قبضہ کو ہٹایا جائے اور اس کا اے ایس آئی سروے کرایا جائے۔ اس عرضی پر اجمیر کورٹ میں 25 ستمبر یعنی کل سماعت ہونے کا امکان ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ہندو سینا سے قبل رواں سال کے شروع میں مہارانا پرتاپ سینا کے قومی صدر راجوردھن سنگھ پرمار نے اجمیر شریف درگاہ میں ہندو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ اس کے بعد فروری ماہ میں ویر ہندو آرمی نے بھی یہی دعویٰ کیا تھا۔ تنظیم کے قومی صدر سمرن گپتا اور بانی ریاستی نائب صدر پنکج ورما نے درگاہ میں مندر ہونے کی بات کہی تھی۔

یہ معاملہ اجمیر ضلع کلکٹر تک پہلے بھی پہنچا تھا، جہاں پر انھوں نے ایڈیشنل ضلع کلکٹر کو اپنے مطالبات پر مبنی عرضی سونپی تھی۔ سمرن نے اُس وقت کہا تھا کہ درگاہ احاطہ میں تاراگڑھ کے قلعہ کا اے ایس آئی سروے ہونا چاہیے۔ وہاں مہادیو شیو کا مندر ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ موجودہ وقت میں اسے ’جنتی دروازہ‘ کہا جاتا ہے۔

یہ معاملہ جب سرخیوں میں آیا تو سمرن گپتا پر اجمیر درگاہ کے خادموں نے قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے لیے اجمیر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کو خط بھی لکھا گیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ سمرن نے قابل اعتراض تبصرہ کیا ہے، جسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے خلاف پولیس کارروائی کرے۔ درگاہ کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ اگر سمرن کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی گئی تو مظاہرہ ہوگا۔ اس معاملے میں تب پولیس کی طرف سے جانکاری دی گئی تھی کہ سمرن کے بیان کو لے کر ان کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی ہیں اور معاملے کی جانچ ہو رہی ہے۔