Hamas sends delegation to Cairo peace talks but rules out direct participation

07:44PM Sat 24 Aug, 2024

اسرائیل اور حماس کے درمیان اکتوبر 2023 سے جنگ جاری ہے جس کے عالمی سطح پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان امن قائم کرنے کی کوششیں عالمی سطح پر ہو چکی ہیں، لیکن اب تک ناکامی ہی ہاتھ لگی ہے۔ اس درمیان 25 اگست کو ایک بار پھر دونوں ممالک کے درمیان قاہرہ میں نئے سرے سے امن مذاکرہ شروع ہونے والا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس مذاکرہ میں امریکہ اور مصر کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔ موصولہ خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے سی آئی اے (مرکزی خفیہ ایجنسی) کے چیف ولیمس برنس اور مشرق وسطیٰ امور کے لیے وہائٹ ہاؤس کے مشیر بریٹ میک گرک مذاکرہ میں حصہ لیں گے۔ دوسری طرف قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جسیم الثانی اور مصر کے خفیہ چیف میجر جنرل عباس کامل بھی ثالث کے طور پر مذاکرہ میں شریک ہوں گے۔

عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے امریکی صدر جو بائڈن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔ اس دوران انھوں نے اسرائیل کو اپنے رویے میں تبدیلی لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل مصر کے صدر نے امریکی صدر کو فلاڈیلفیا کوریڈور اور نیٹجارم کوریڈور سے اسرائیلی فوجیوں کی پوری طرح واپسی کی مانگ کے بارے میں بتایا تھا۔

19 اگست کو تل ابیب میں امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن اور اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے درمیان تین گھنٹے تک ایک میٹنگ چلی تھی۔ اس میں نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ان کا ملک فلاڈیلفیا اور نیٹجارم کوریڈور سے فوجیوں کو واپس بلائے گا۔ حالانکہ بعد میں پی ایم نیتن یاہو نے یہ بھی کہا تھا کہ اسرائیل ان علاقوں سے فوجیوں کو واپس نہیں بلائے گا، کیونکہ ان کے ہٹنے کے بعد حماس کے دہشت گرد غزہ میں گھس جائیں گے اور اسلحوں کی اسمگلنگ بھی کریں گے۔

عرب میڈیا سے آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ حماس چیف یحییٰ سنواری نے اپنی طرف سے خلیل الحیَّ اور سینئر حماس لیڈر غازی حمد کو ثالثی مذاکرہ میں حصہ لینے کی ہدایت دی ہے۔ اس درمیان یرغمال اور لاپتہ کنبہ فورم نے یرغمالوں کو واپس گھر لانے کے لیے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ انھوں نے غزل میں حماس کی حراست میں رکھے گئے یرغمالوں کو واپس لانے کے لیے وزیر اعظم نیتن یاہو کی رہائش کے باہر بھی مظاہرہ کیا۔