’موہن بھاگوت اس ملک کے راشٹرپتا ہیں، ان کی آمد ہماری خوش قسمتی ہے‘، بھاگوت سے ملاقات کے بعد عمیر الیاسی کا بیان

02:05PM Thu 22 Sep, 2022

آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت اور آل انڈیا امام آرگنائزیش چیف ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی کی ملاقات لوگوں کے درمیان موضوعِ بحث بنی ہوئی ہے۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک چلی دونوں کی ملاقات میں کیا باتیں ہوئیں، اس تعلق سے بہت زیادہ خبریں تو سامنے نہیں آئی ہیں، لیکن اس ملاقات کے بعد امام عمیر الیاسی نے کچھ میڈیا اداروں سے بات کرتے ہوئے جو بیانات دیئے ہیں وہ بہت اہم تصور کیے جا رہے ہیں۔ امام عمیر الیاسی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’ہمارا (ہندو-مسلم) ڈی این اے ایک ہی ہے، صرف عبادت کرنے کا طریقہ الگ ہے۔‘‘ ایک دیگر بیان میں انھوں نے موہن بھاگوت کو اس ملک کا ’راشٹرپتا‘ بتایا اور کہا کہ وہ ہندو-مسلم اتحاد اور بھائی چارہ کا پیغام عام کر رہے ہیں۔
موہن بھاگوت سے ملاقات کے بعد ڈاکٹر امام عمیر احمد الیاسی ’دینک بھاسکر‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے کئی اہم باتیں سامنے رکھیں۔ انھوں نے بتایا کہ آر ایس ایس چیف ان کی دعوت پر شمالی دہلی واقع مدرسہ تجوید القرآن کا دورہ کرنے آئے تھے۔ موہن بھاگوت اس دوران مدارس کے بچوں سے بھی ملے۔ بھاگوت کے ساتھ آر ایس ایس سے منسلک ڈاکٹر کرشن گوپال، اندریش کمار اور رام لال بھی موجود تھے۔
ایک سوال کے جواب میں امام عمیر الیاسی نے کہا کہ ’’آر ایس ایس چیف کا امام آرگنائزیشن کے دفتر میں آنا اچھی خبر ہے۔ اس ملاقات کے بارے میں سبھی کو مثبت انداز میں سوچنا چاہیے۔ یہ ملک کے لیے اچھا پیغام ہے۔ امام ہاؤس میں موہن بھاگوت کی آمد ہم سب کے لیے خوش قسمتی اور خوشی کی بات ہے۔ میں ان کا شکرگزار ہوں کہ میری دعوت پر وہ یہاں آئے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’موہن بھاگوت آج ہمارے ’راشٹر رشی‘ ہیں۔ وہ اس ملک کے ’راشٹرپتا‘ ہیں۔ راشٹرپتا کا ہمارے پاس آنا خوشی کی بات ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ یہی محبت کا پیغام ہمیں سبھی کو دینا چاہیے۔‘‘
پربھات خبر کے نمائندہ نے جب امام عمیر الیاسی سے پوچھا کہ رام نومی اور حجاب جیسے ایشوز کے درمیان موہن بھاگوت سے ملاقات کا لوگوں میں کیا پیغام جاتا ہے، تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’حقیقت یہی ہے کہ آپ اپنا نظریہ بدلیے، نظارہ بدلیے۔ آپس میں مل کر محبت سے رہیں، یہی ہمارا پیغام ہے۔ آج ہمارا ملک تیزی کے ساتھ نئی اونچائیوں پر جا رہا ہے۔‘‘ ساتھ ہی وہ کہتے ہیں کہ ’’موہن بھاگوت نے سبھی کو ایک ہو کر چلنے کی بات کہی ہے۔ یہ اسی بات کا پیغام ہے کہ ہم ایک ہیں اور ہندوستانی ہیں۔ اسی طرح سے ہمیں اپنے ملک کو آگے لے کر جانا چاہیے۔ تنوع میں اتحاد ہمارے ملک کی خصوصیت ہے۔‘‘ اقلیتوں کے ساتھ ہندوستان میں ہو رہی تفریق جیسے الزامات پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وہ کہتے ہیں ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم سبھی کو پیار و محبت سے رہنا چاہیے۔ کورونا کے بعد ہمارا ملک پی ایم مودی کی قیادت میں اونچائی پر پہنچا ہے۔ ہم سبھی کو مل کر ان کا تعاون کرنا چاہیے۔‘‘