’’مدارس کے تئیں مرکزی اور ریاستی حکومت کا متعصبانہ رویہ تشویشناک اور غیر آئینی‘‘ پرسنل لاء بورڈ

02:08PM Fri 2 Sep, 2022

نئی دہلی: 2 ستمبر،2022 (پریس ریلیز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے دوٹوک انداز میں کہا ہے کہ مدارس کے تئیں مرکزی اور ریاستی حکومت کا متعصبانہ رویہ تشویشناک اور غیر آئینی ہے، اس رویہ کو بدلنا چاہیے۔ اے آئی ایم پی ایل بی نے یہ بھی کہا ہے کہ مٹھوں، گروکلوں، دھرم شالوں اور دیگر مذہبی اداروں پر بھی یہی اصول لاگو کیوں نہیں ہوتے؟ اے آئی ایم پی ایل بی نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ مدارس کے خلاف جانبدارانہ کارروائی کو روکے اور آئین کے دائرے میں کارروائی کرے۔ اے آئی ایم پی ایل بی کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی  کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک پارٹی کی حکومت جو آر ایس ایس سے متاثر ہے مرکز اور کچھ ریاستوں میں کھلے عام اقلیتوں بالخصوص مسلم کمیونٹی کے تئیں منفی رویہ اپنا رہی ہے۔ تاہم جب ایک مخصوص سوچ سے متاثر پارٹی اقتدار میں آتی ہے تو اس سے توقع کی جاتی ہے کہ اس کا نقطہ نظر غیر جانبدارانہ اور ہمارے آئین کے دائرے میں ہوگا۔ یہاں تک کہ خود وزیر اعظم نے پارلیمنٹ اور دیگر مقامات پر امن و امان کے بارے میں بات کی ہے لیکن مختلف ریاستی حکومتیں جہاں بی جے پی اقتدار میں ہے، ان کا رویہ اس کے برعکس ہے۔ اس ضمن میں بورڈ کے آفس سکریٹری ڈاکٹر محمد وقارالدین لطیفی کی دستخط شدہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اپنے پریس نوٹ میں کہا ہے کہ آر ایس ایس کے فکر ونظریہ کی نمائندہ جماعت ابھی مرکز اور ملک کی متعدد ریاستوں میں برسراقتدار ہے، جو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے تئیں کھلے طور پر منفی نظریات کی حامل ہے؛ حالانکہ کسی بھی فکر اور نظریہ سے متأثر جماعت جب برسراقتدار آتی ہے تو اس سے امید ہوتی ہے کہ وہ آئین اور دستور کی روح کے مطابق کام کرے گی اور اس کی نظر میں تمام شہری برابر ہوں گے، خود وزیراعظم بھی پارلیمنٹ اور دیگر فورمز پر آئین و قانون کی بات کرتے ہیں؛ لیکن ان کی حکومت اورمختلف ریاستوں میں برسراقتدار ان کی پارٹی کا طرز عمل اس سے الگ ہے‘‘۔ ’’یوپی اور آسام میں جس طرح مدارس پر شکنجہ کسا جارہا ہے اور اس سلسلے میں معمولی خلاف ورزیوں کو بہانہ بنا کر یا تو مدارس کو بند کیا جارہا ہے، یامدارس کی عمارت کو منہدم کیا جارہا ہے، یا پھر ان مدارس و مساجد میں کام کرنے والوں پر بلا دلیل دہشت گردی کا الزام لگایا جارہا ہے، اور بلاثبوت کارروائی کی جارہی ہے، نیز آسام میں ملک کے دوسرے علاقوں سے آنے والے علماء پر قانونی و انتظامی قدغن لگائی جارہی ہے، یہ آئین میں دیے گئے حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے اور قطعاً قابل قبول نہیں ہے‘‘۔