'لیو اِن ریلیشن شپ' کو شادی کے طور پر تسلیم نہیں کرتا قانون: کیرالہ ہائی کورٹ

02:54PM Sat 17 Jun, 2023

کوچی: کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ قانون 'لیو اِن ریلیشن شپ' کو شادیوں کے طور پر تسلیم نہیں کرتا، یہ صرف 'پرسنل لا' یا سیکولر قوانین کے تحت ہونے والی شادیوں کو ہی جائز تسلیم کرتا ہے۔ جسٹس اے محمد مشتاق اور جسٹس سوفی تھامس کی بنچ نے کہا کہ اس لیے معاہدے کی بنیاد پر ایک ساتھ رہنے والے جوڑے نہ تو شادی کا دعویٰ کر سکتے ہیں اور نہ ہی اس بنیاد پر طلاق مانگ سکتے ہیں۔ بینچ کا یہ فیصلہ ایک بین مذہبی جوڑے کی اپیل پر آیا۔ مذکورہ جوڑے نے فیملی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل دائر کی تھی جس نے ان کی طلاق کی درخواست کو اس بنیاد پر خارج کر دیا تھا کہ ان کی شادی اسپیشل میرج ایکٹ کے تحت نہیں ہوئی تھی۔
جوڑے میں سے ایک ہندو اور دوسرا عیسائی ہے۔ یہ جوڑا 2006 سے رجسٹرڈ رضامندی کے تحت ایک ساتھ رہ رہا تھا اور ان کا ایک 16 سالہ بچہ ہے۔ چونکہ وہ اب اپنے تعلقات کو جاری نہیں رکھنا چاہتے تھے، اس لیے انہوں نے طلاق کے لیے فیملی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ان کی اپیل کو نمٹاتے ہوئے ہائی کورٹ نے کہا، ''قانون نے ابھی تک لیو ان ریلیشن شپ کو شادی کے طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔ قانون شادی کو تبھی تسلیم کرتا ہے جب اسے پرسنل لاء کے تحت یا سیکولر قانون جیسے کہ اسپیشل میرج ایکٹ کے مطابق انجام دیا جاتا ہے۔
عدالت نے کہا، ’’اگر فریقین اتفاق رائے کی بنیاد پر ایک ساتھ رہنے کا فیصلہ کرتے ہیں، تو یہ انہیں شادی کے طور پر دعویٰ کرنے اور طلاق کا دعویٰ کرنے کا حق نہیں دیتا‘‘۔ ہائی کورٹ نے یہ بھی کہا کہ موجودہ کیس میں فیملی کورٹ کے پاس طلاق کے اس طرح کے دعوے پر غور کرنے کا دائرہ اختیار نہیں تھا اور جوڑے کی درخواست کو خارج کرنے کے بجائے اسے یہ کہتے ہوئے واپس کر دینا چاہیے تھا کہ یہ قابل غور نہیں ہے۔