Financial rule change from July 1: Pan, Aadhar, ITR, train booking, credit card fees
09:15PM Tue 1 Jul, 2025

نئی دہلی: ملک میں یکم جولائی 2025 سے کئی اہم مالیاتی، بینکاری اور ضابطہ جاتی تبدیلیاں نافذ ہو چکی ہیں، جن کے اثرات براہ راست عوام کی جیب، سفری سہولیات اور روزمرہ لین دین پر مرتب ہوں گے۔ یہ تبدیلیاں مرکزی وزارتوں، سرکاری محکموں اور نجی مالیاتی اداروں کے فیصلوں کے تحت عمل میں آئی ہیں، جن میں پین کارڈ، ریلوے کرایہ، بینکنگ سروس، کریڈٹ کارڈ فیس اور دہلی میں گاڑیوں سے متعلق سخت اصول شامل ہیں۔
نیا پین کارڈ آدھار کے بغیر نہیں بنے گا
مرکزی براہ راست ٹیکس بورڈ (سی بی ڈی ٹی) نے پین کارڈ کے اجرا سے متعلق نئے ضوابط نافذ کرتے ہوئے واضح کر دیا ہے کہ اب نیا پین کارڈ بنوانے کے لیے آدھار کارڈ کی تصدیق لازمی ہوگی۔ یکم جولائی سے کوئی بھی شہری آدھار کے بغیر پین کارڈ حاصل نہیں کر سکتا۔ اس کے علاوہ، جو لوگ پہلے ہی پین کارڈ رکھے ہوئے ہیں، انہیں 31 دسمبر 2025 تک اپنا پین آدھار سے لنک کرنا ہوگا، بصورت دیگر ان کا پین کارڈ غیر فعال کر دیا جائے گا۔
ریلوے کرایہ میں اضافہ اور بُکنگ کے نئے اصول
ریلوے نے یکم جولائی سے اے سی اور نان اے سی دونوں کلاسز کے کرایوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ اے سی کلاس کا کرایہ 2 پیسے فی کلومیٹر جبکہ نان اے سی کلاس کا کرایہ ایک پیسہ فی کلومیٹر بڑھا دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، ہر کلاس میں دستیاب کل سیٹوں کا صرف 25 فیصد حصہ ہی ویٹنگ لسٹ کے لیے مختص کیا جائے گا۔ ایک اور اہم تبدیلی یہ ہے کہ تتکال (فوری) ٹکٹ کی بکنگ اب صرف انہی صارفین کو دستیاب ہوگی جن کا آئی آر سی ٹی سی اکاؤنٹ آدھار سے منسلک ہو۔ مزید یہ کہ 15 جولائی سے ٹکٹ بک کرتے وقت آدھار سے جڑے موبائل نمبر پر بھیجا گیا او ٹی پی درج کرنا ضروری ہوگا اور ریلوے ایجنٹ اب تتکال بکنگ کے آغاز کے ابتدائی 30 منٹ تک کوئی ٹکٹ بُک نہیں کر سکیں گے۔
انکم ٹیکس ریٹرن (آئی ٹی آر) کی آخری تاریخ میں توسیع
سی بی ڈی ٹی نے ٹیکس دہندگان کو راحت دیتے ہوئے آکلن سال 2025-26 کے لیے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی آخری تاریخ 31 جولائی سے بڑھا کر 15 ستمبر کر دی ہے۔ اس کا فائدہ خاص طور پر تنخواہ دار طبقے کو ہوگا، جنہیں اب اپنے گوشوارے داخل کرنے کے لیے اضافی 46 دن میسر ہوں گے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ آخری وقت کے تکنیکی دباؤ سے بچنے کے لیے ریٹرن جلد جمع کرانا زیادہ بہتر رہے گا۔
کریڈٹ کارڈ فیس اور شرائط میں تبدیلیاں
ایس بی آئی کارڈ نے اعلان کیا ہے کہ 15 جولائی سے اس کے بعض پریمیم کارڈز جیسے 'ایلیٹ'، 'مائلز ایلیٹ' اور 'مائلز پرائم' پر فراہم کیا جانے والا ایک کروڑ روپے کا حادثاتی بیمہ ختم کر دیا جائے گا۔ اسی طرح ’پرائم‘ اور ’پلس‘ کارڈز پر دیے جانے والے 50 لاکھ روپے کے بیمہ فوائد بھی واپس لے لیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں، کم از کم قابل ادائیگی رقم (منیمم اماؤنٹ ڈیو) کی نئی گنتی میں اب جی ایس ٹی، ای ایم آئی، تمام فیسیں اور اوور لمٹ چارجز شامل ہوں گے، جو صارفین کے ماہانہ بوجھ میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
ایچ ڈی ایف سی بینک نے بھی کریڈٹ کارڈ استعمال پر نئی فیسیں نافذ کی ہیں۔ اب اگر کوئی صارف ہر ماہ 10,000 روپے سے زیادہ گیمز پر خرچ کرتا ہے، 50,000 روپے سے زیادہ یوٹیلیٹی بل ادا کرتا ہے یا 10,000 روپے سے زیادہ رقم والٹ میں ری لوڈ کرتا ہے، تو ان تمام لین دین پر ایک فیصد چارج لیا جائے گا۔ ہر چارج کی زیادہ سے زیادہ حد 4,999 روپے ہوگی۔ البتہ اچھی خبر یہ ہے کہ اب کریڈٹ کارڈ صارفین بیمہ پریمیم کی ادائیگی پر ہر ماہ 10,000 پوائنٹس تک ریوارڈ حاصل کر سکیں گے۔
آئی سی آئی سی آئی بینک نے بھی یکم جولائی سے اپنی فیسوں میں بڑی تبدیلی کی ہے۔ بینک کے اے ٹی ایم پر ہر ماہ پانچ مفت ٹرانزیکشن کی سہولت جاری رہے گی لیکن اس کے بعد ہر مالیاتی لین دین پر 23 روپے چارج کیا جائے گا۔ غیر مالیاتی لین دین پر 8.50 روپے چارج ہوگا۔ دیگر بینکوں کے اے ٹی ایم استعمال کرنے پر میٹرو شہروں میں تین اور نان میٹرو علاقوں میں پانچ مفت ٹرانزیکشن کی سہولت ہوگی۔ بین الاقوامی اے ٹی ایم استعمال کرنے پر فی ٹرانزیکشن 125 روپے، 3.5 فیصد کرنسی کنورژن چارج اور غیر مالیاتی استعمال پر 25 روپے کا چارج لگے گا۔
بینکنگ میں نقد لین دین کے نئے اصول
نقد لین دین کے معاملے میں بھی نئے ضوابط لاگو ہو چکے ہیں۔ اب ہر صارف کو ہر ماہ صرف تین مرتبہ نقد لین دین کی اجازت ہوگی، خواہ وہ بینک شاخ میں ہو یا کیش ری سائیکلنگ مشین کے ذریعے۔ چوتھی بار سے ہر لین دین پر 150 روپے کا چارج لگے گا۔ اگر کوئی فرد ایک ماہ میں ایک لاکھ روپے سے زیادہ رقم جمع کرتا ہے تو 150 روپے یا فی 1,000 روپے پر 3.50 روپے، جو بھی زیادہ ہو، چارج وصول کیا جائے گا۔ تیسرے فریق کے ذریعے نقد جمع یا نکاسی کی حد 25,000 روپے برقرار رکھی گئی ہے۔
دہلی میں پرانی گاڑیوں کے لیے ایندھن بند
فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے دہلی میں سخت قدم اٹھایا گیا ہے۔ یکم جولائی سے دہلی میں وہ گاڑیاں جو اپنی قانونی مدت پوری کر چکی ہیں، انہیں پٹرول یا ڈیزل نہیں دیا جائے گا۔ فضائی معیار منیجمنٹ کمیشن (سی اے کیو ایم) کی ہدایت پر پٹرول پمپوں پر اے این پی آر کیمرے اور دیگر جدید آلات نصب کیے گئے ہیں جو ایسی گاڑیوں کی خودکار شناخت کریں گے۔ حکومت کے مطابق، یہ اقدام دہلی میں گاڑیوں سے پیدا ہونے والے آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔