انتخابی کامیابی کے ساتھ ہی مختار انصاری کے بیٹے عباس پر کارروائی، مقدمہ میں کئی دفعات کا اضافہ
02:13PM Sun 13 Mar, 2022

لکھنؤ: جیل میں قید زورآور سیاست داں مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری نے جیسے ہی انتخابی فتح حاصل کی، پولیس نے ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی ہے۔ انتخابی مہم کے دوران افسران کو مبینہ طور پر دھمکی دینے کے معاملہ میں مؤ پولیس نے ان کے خلاف درج مقدمہ میں تعزیرات ہند کی متعدد دفعات کا اضافہ کر دیا ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ مؤ سشیل گھولے نے کہا، ’’عباس انصاری کے کلاف 4 مارچ کو درج مقدمہ میں قانون صلاح لینے کے بعد تعزیرات ہند کی دفعہ 153اے (مذہب، نسل کی بنیاد پر مختلف فرقوں کے درمیان دشمنی کو بڑھاوا دینا) اور 186 (سرکاری افسر کی عوامی فرائض کی انجام دہی میں دانستہ طور پر رخنہ اندازی کرنا) سمیت کئی دفعات کا اضافہ کیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ عباس انصاری کے خلاف درج مقدمہ میں تعزیرات ہند کی دفعہ 189 (سرکاری افسر کو چوٹ پہنچانے کی دھمکی دینا اور 120 بی (مجرمانہ سازش) کا بھی اطلاق کیا گیا ہے۔ اس معاملہ میں مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
عباس نے 3 مارچ کی شب مؤ کے پہاڑ پور علاقے میں منعقدہ انتخابی جلسہ عام سے مبینہ طور پر ریاستی حکومت کے ملازمین کو دھمکی دی تھی۔ انہوں نے کہا تھا ’’سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی قیادت والی حکومت کے قیام کے بعد افسران کو تبادلہ کرنے سے پہلے سابقہ حکومت میں اپنے کاموں کا حساب دینا ہوگا۔‘‘
عباس کی تقریر کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد مؤ پولیس نے 4 مارچ کو ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 171 ایف (انتخابات میں غیر ضروری اثر و رسوخ یا شخصیات کا استعمال) اور 506 (مجرمانہ دھمکی) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
گھولے نے یہ بتاتے ہوئے کہ ایف آئی آر میں مزید دفعات کا اضافہ کیا گیا ہے، کہا کہ عباس کے خلاف کوتوالی پولس میں ایف آئی آر درج کرنے کے علاوہ مؤ صدر اسمبلی سیٹ کے ریٹرننگ آفیسر کے ذریعہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کو بھی مناسب کارروائی کرنے کی درخواست کے ساتھ رپورٹ بھیجی گئی تھی۔
الیکشن کمیشن نے مؤ حکام کی رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد عباس کی انتخابی مہم پر 24 گھنٹے کی پابندی عائد کر دی تھی۔ عباس انصاری نے سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی (ایس بی ایس پی) امیدوار کے طور پر مؤ سے انتخاب لڑا اور جیت حاصل کی ہے۔