CP Radhakrishnan Vs Sudershan Reddy For Vice-President: Does Opposition Pick Stand A Chance?

07:34PM Tue 19 Aug, 2025

نائب صدرِ جمہوریہ کے انتخاب میں حکمراں بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کے امیدوار سی پی رادھا کرشنن کا مقابلہ اپوزیشن اتحاد انڈیا (INDIA) بلاک کے امیدوار جسٹس (ر) بی سدرشن ریڈی سے ہوگا۔
اعداد و شمار کے لحاظ سے دیکھا جائے تو 422 اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے رادھا کرشنن کی جیت تقریباً یقینی نظر آ رہی ہے، جبکہ اپوزیشن اتحاد کے پاس تقریباً 300 اراکین پارلیمان کی طاقت موجود ہے۔

انتخابی عمل اور اعداد و شمار

نائب صدر کے انتخاب میں صرف پارلیمان کے دونوں ایوانوں، یعنی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے اراکین ووٹ ڈالتے ہیں۔ اس عمل میں ریاستی اسمبلیوں کے اراکین شامل نہیں ہوتے۔
اس وقت پارلیمان کے دونوں ایوانوں کی مشترکہ تعداد 787 ہے اور کامیابی کے لیے کسی امیدوار کو کم از کم 394 ووٹ درکار ہیں۔

بی جے پی کی قیادت والا این ڈی اے اس وقت واضح اکثریت رکھتا ہے۔ ان کے پاس 293 ارکان لوک سبھا اور 129 ارکان راجیہ سبھا ہیں۔ اس طرح کل تعداد 422 بنتی ہے، جس میں نامزد اراکین کی حمایت بھی شامل ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن اتحاد (انڈیا بلاک) کے پاس تقریباً 300 اراکین ہیں۔ یہ اتحاد کانگریس، سماج وادی پارٹی، ڈی ایم کے، شیو سینا (ادھو ٹھاکرے گروپ)، این سی پی (شرد پوار )، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ)، آر جے ڈی، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، عام آدمی پارٹی اور انڈین یونین مسلم لیگ پر مشتمل ہے۔

اگرچہ اپوزیشن جگن موہن ریڈی کی وائی ایس آر کانگریس پارٹی (7 راجیہ سبھا اور 5 لوک سبھا ارکان) اور نوین پٹنائک کی بی جے ڈی (7 راجیہ سبھا ارکان) کو قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، لیکن اس کے باوجود این ڈی اے کو حاصل عددی برتری ختم نہیں ہوسکے گی۔

اپوزیشن کا موقف

انڈیا بلاک کے رہنما ڈیریک اوبرائن (ٹی ایم سی) نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے تمام اہم فریق، بشمول عام آدمی پارٹی، سدرشن ریڈی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان کے مطابق یہ انتخاب محض ایک عددی مقابلہ نہیں بلکہ ایک ’’آئینی اور نظریاتی لڑائی‘‘ ہے۔

ڈی ایم کے کی رہنما کنی موزھی نے کہا ‘‘یہ ایک نظریاتی جنگ ہے۔ اپوزیشن نے ایک ایسا امیدوار چنا ہے جو آئین کا احترام کرتا ہے۔ صرف اس وجہ سے کہ بی جے پی نے تمل ناڈو سے امیدوار منتخب کیا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ تمل ناڈو یا تمل زبان و ثقافت کے خیر خواہ ہیں۔‘‘

جنوبی ہندوستان کے دو امیدوار

اس انتخاب کو ایک اور پہلو سے بھی دلچسپ بنایا جا رہا ہے کیونکہ دونوں امیدوار جنوبی ہند سے تعلق رکھتے ہیں۔
سی پی رادھا کرشنن تمل ناڈو کے کوئمبٹور سے دو مرتبہ ایم پی رہ چکے ہیں، جبکہ سدرشن ریڈی آندھرا پردیش سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ سپریم کورٹ کے سابق جج اور گوا کے سابق لوک آیوکت بھی رہے ہیں۔

آندھرا پردیش کے وزیراعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے رادھا کرشنن کی نامزدگی کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن انہوں نے سدرشن ریڈی پر ابھی کوئی ردعمل نہیں دیا۔

نتیجہ تقریباً طے شدہ؟

اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ سی پی رادھا کرشنن کی جیت تقریباً یقینی ہے۔ اپوزیشن کی کوششیں محض علامتی ہیں، جیسا کہ 2017 اور 2022 کے نائب صدری انتخابات میں بھی دیکھا گیا تھا۔ البتہ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ انتخاب دراصل نظریات اور آئینی اقدار کی حفاظت کے لیے ایک مشترکہ جدوجہد ہے۔