BJP Leader Ramesh Bidhuri's Sexist Remark On Priyanka Gandhi Sparks Row

09:17PM Sun 5 Jan, 2025

نئی دہلی: دہلی اسمبلی انتخابات کے لیے کالکاجی سے بی جے پی کے امیدوار رمیش بدھوڑی کے کانگریس کی رکنِ پارلیمنٹ پرینکا گاندھی پر قابل اعتراض بیان پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اس بیان پر کانگریس کے سینئر رہنما اجے ماکن نے بی جے پی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قابل اعتراض ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے، جو بی جے پی میں گہرائی تک سرایت کر چکی ہے۔

اجے ماکن نے کہا کہ رمیش بدھوڑی کا یہ بیان نہ صرف شرمناک بلکہ خواتین کے خلاف بی جے پی کی مجموعی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی خواتین رہنما، وزیرِ اعظم نریندر مودی، بی جے پی کے صدر جے پی نڈا اور خواتین و اطفال ترقی کی وزیر کو ایسے بیانات پر وضاحت دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب پارٹی کی قیادت ہی ایسی ذہنیت رکھتی ہو، تو باقی ارکان سے کیا امید کی جا سکتی ہے؟

اجے ماکن نے مزید کہا، ’’یہ صرف رمیش بدھوڑی کا انفرادی بیان نہیں بلکہ بی جے پی کی خواتین کے تئیں احترام کی کمی کا مظہر ہے۔ ایسے بیانات اور زبان کے استعمال پر سخت کارروائی ہونی چاہیے لیکن بی جے پی اس کے برعکس ایسے رویوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔‘‘

انہوں نے کانگریس کی جانب سے مطالبہ کیا کہ بی جے پی کو اس بیان کی مذمت کرنی چاہیے اور عوام سے معافی مانگنی چاہیے۔ کانگریس کے دیگر رہنما بھی پہلے رمیش بدھوڑی کے بیانات پر اسی قسم کے خیالات کا اظہار کر چکے ہیں۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی قیادت کی خاموشی اس بات کا مزید ثبوت ہے کہ خواتین کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال ان کی پارٹی کی سوچ کا حصہ ہے۔ اجے ماکن نے عوام پر زور دیا کہ وہ ایسے بیانات کے خلاف آواز اٹھائیں تاکہ سیاست میں شائستگی اور خواتین کے لیے احترام کا فروغ ہو سکے۔

واضح رہے کہ کالکاجی سے بی جے پی امیدوار رمیش بدھوڑی نے کانگریس کی رکنِ پارلیمنٹ پرینکا گاندھی کے بارے میں قابل اعتراض بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو وہ کالکاجی کی تمام سڑکوں کو ’پرینکا گاندھی کے گالوں‘ جیسا بنا دیں گے۔

اس بیان پر جب بدھوڑی کو چہار سو سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگ لی۔ انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد کسی کی دل آزاری نہیں تھا اور اگر ان کے الفاظ سے کسی کو تکلیف پہنچی ہے تو وہ معذرت خواہ ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا بیان سیاسی تناظر میں تھا اور کسی کی ذاتی توہین مقصود نہیں تھی۔