ذات پر مبنی مردم شماری: لالو پرساد کے بیان سے مودی حکومت کو لگ سکتا ہے جھٹکا
03:43PM Wed 11 Aug, 2021
ذات پر مبنی مردم شماری کو لے کر مرکز کی مودی حکومت پر دباؤ لگاتار بڑھتا جا رہا ہے۔ ایک طرف بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر ان سے بات چیت کا وقت مانگا ہے تاکہ انھیں ذات پر مبنی مردم شماری کے فوائد بتائے جا سکیں، اور دوسری طرف لالو پرساد نے بھی مرکز کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرائے جانے کے فیصلہ کو لے کر محاذ کھول دیا ہے۔
بہار کے سابق وزیر اعلیٰ آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے ذات پر مبنی مردم شماری کی حمایت کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’اگر 2021 کی مردم شماری میں ذاتوں کی شماری نہیں ہوگی تو بہار کے علاوہ ملک کے سبھی پسماندہ و انتہائی پسماندہ کے ساتھ ساتھ دلت اور اقلیتی طبقہ بھی مردم شماری کا بائیکاٹ کر سکتے ہیں۔‘‘ لالو پرساد کا یہ بیان مودی حکومت کے لیے ایک بڑا جھٹکا ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اگر لالو پرساد کے بیان پر پسماندہ، انتہائی پسماندہ، دلت اور اقلیتی طبقہ نے عمل کرتے ہوئے مردم شماری کا بائیکاٹ کر دیا تو مشکل والے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
لالو پرساد نے اپنے ٹوئٹ میں مرکزی حکومت کے ذریعہ ذات پر مبنی مردم شماری نہ کرائے جانے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’مردم شماری کے جن اعداد و شمار سے ملک کی اکثریت آبادی کا بھلا نہیں ہوتا ہو، تو پھر جانوروں کی شماری والے اعداد و شمار کا کیا ہم اچار ڈالیں گے؟‘‘
قابل ذکر ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری کرائے جانے کا مطالبہ صرف بہار ہی نہیں، اتر پردیش اور کچھ دیگر ریاستوں میں بھی یہ مطالبہ زور و شور سے کیا جا رہا ہے۔ سماجوادی پارٹی لیڈر اکھلیش یادو، بہوجن سماج پارٹی سربراہ مایاوتی اور کئی دلت لیڈروں نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ ذات پر مبنی مردم شماری ہونی چاہیے تاکہ پسماندہ، انتہائی پسماندہ یا دلت طبقہ کی فلاح کے لیے چلائے جا رہے منصوبوں کو بہتر انداز میں نافذ کیا جا سکے۔