بھٹکل میں منعقد ہوئے پندرہ روزہ آن لائن فقہی مسابقہ کی انعامی نشست: 90 افراد کے مابین تقسیم کیے گئے انعامات
03:45PM Wed 24 Jun, 2020

بھٹکل: 24جون 2020(پریس ریلیز) فکروخبر فقہ شافعی اور اسلامی افکار کے اشتراک سے منعقدہ پندرہ روزہ آن لائن فقہی مسابقہ کی انعامی نشست کل رات نو بجے فکروخبر کے یوٹیوب چینل پر نشر کی گئی جس کی صدارت ادارہ فکروخبر کے صدر مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے فرمائی اور مہمانِ خصوصی کے طور پر قاضی مرکزی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی، استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد انصار خطیب ندوی مدنی اور انجمن حامئی مسلمین بھٹکل کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری جناب محمد اسحاق شاہ بندری، استاد فقہ وحدیث جامعہ ضیاء العلوم کنڈلور مولانا مفتی فیاض احمد برماور وغیرہ موجود تھے۔ جلسہ کی نظامت مولانا عبدالنور فکردے ندوی اور مولاناسید ابراہیم اظہر برماور ندوی نے کی اور شکریہ کلمات مولانا شافع شاہ بندری ندوی نے ادا کیے۔ جناب مفتی فیاض احمد صاحب کو صدر جلسہ اور مہمانانِ خصوصی کے ہاتھوں ان کی فکروخبر فقہ شافعی کے لئے دی گئی خدمات کے پیشِ نظر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے اعزاز سے نوازا گیا۔ سوالات تیار کرانے میں فقہ شافعی کی علماء کمیٹی اپنی انتھک محنتیں صرف کیں اور آن لائن کے نظم ونسق کی جملہ ذمہ داریاں اسلامی افکار کے ذمہ دار جناب فضل الرحمن صاحب شاہ بندری صاحب نے انجام دی۔
یہ مسابقہ پندرہ روز تک جاری رہا۔ روزانہ دس سوالات متعلقہ وھاٹس اپ نمبر بھیجے جاتے تھے اور ان کے جوابات آپشن میں دئیے جاتے تھے، مساہمین کو صرف صحیح جواب پر نشان لگانا ہوتا تھا۔ البتہ مسابقہ کے گیارہویں روز سے پندرہ روز تک مزید دس اضافی جوابات پوچھے گئے تھے۔ مسابقہ میں کل ایک ہزار دو سو بارہ لوگوں نے شرکت کی۔جن میں سے سو فیصد جوابات دینے والے سات افراد تھے جن کو چار چار ہزار روپئے انعامات دئیے گئے۔ اس کے ساتھ ساتھ 99.33 فیصد جواب دینے والے دس افراد، اسی فیصد سے زائد جواب دینے والے 321تھے جن میں سے تیس افراد کو قرعہ اندازی کے ذریعہ منتخب کیا گیا۔ سو فیصد حاضری میں 390 افراد شریک رہے جن میں سے بیس افراد کو قرعہ اندازی کے ذریعہ منتخب کیا گیا۔اضافی سوالات کے مکمل جوابات دینے والے 18 افراد رہے اورا ن سبھی کو انعامات سے نوازا گیا۔اس کے علاوہ مزید انعامات سے بھی نوازا گیا، کل ملاکر مسابقہ میں نوے افراد کے مابین 72,500 کے انعامات تقسیم کئے گئے۔
جدید ذرائع ابلاغ کو دین کی ترویج کے لئے استعمال کرنا خوش آئند قدم: مولانا محمد الیاس ندوی
صدرمجلس مولانا محمد الیاس صاحب ندوی نے اپنے صدارتی کلمات میں کہا کہ ادارہ فکروخبر کا سب سے زیادہ پڑھا اور سناجانے والا شعبہ فقہ شافعی کا ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ غیر شافعی حضرات بھی اس کو پڑھتے اور سنتے ہیں، شوافع کی بڑی تعداد ساحلی پٹی پر آباد ہونے کے باوجود اس مسابقہ میں بہار، اڑیسہ مدھیہ پردیش اور اترپردیش سے بھی لوگوں نے حصہ لیا۔ مولانا نے کہا کہ اللہ کے نزدیک فقہ کی بڑی اہمیت ہے، اکثر مسائل کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید بھی بیان کیا اور اس کی جزئیات بھی اللہ نے قرآن مجید میں بیان کی جس کی کئی مثالیں ہیں۔ لیکن عبادات کی تفصیلات کو اللہ کے رسول ﷺ کے حوالے کیا۔ مولانا نے کہا کہ حالات کے اعتبار سے مسائل بھی بدل جاتے ہیں۔لہذا ہمیں اسی علاقہ کے مفتیان اور علماء سے اپنے مسائل کے حل کے لئے آگے بڑھنا چاہیے۔ حضرت مولانا علی میاں ندوی رحمۃ اللہ علیہ سے بھی جب کوئی فقہ کا مسئلہ دریافت کرتا تو وہ خود جواب دینے کے بجائے اپنے علاقہ کے علماء سے رجوع کرنے کا مشورہ دیتے۔ اس سلسلہ میں بڑا ملکہ اللہ تعالیٰ نے مولانا مجاہد الاسلام صاحب کو عطا کیا تھا۔ مولانا نے کہا کہ سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ جدید ذرائع ابلاغ کو دین سیکھنے اور سمجھنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ لاک ڈاؤن کی اس مدت میں کئی طرح کے مسابقہ منعقد کئے گئے اور اس کے ذریعہ سے ہمارے نوجوانوں اور ان کے والدین کے اوقات کو کار آمد بنانے کے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے ان کے اوقات کو مفید سے مفید تر بنانے کی کوشش کی گئی اور ان مسابقوں میں ادارہ فکروخبر اور اسلامی افکار کی طرف سے منعقدہ مسابقہ بھی سرفہرست ہے اور ان کے ذمہ داروں کی کوششیں قابلِ مبارکباد ہیں۔ ہمیں اس ناحیہ سے بھی آزمانا چاہیے کہ ہمارا جتنا وقت مسابقہ کے لئے استعمال ہوا ہے وہ عبادت میں شمار ہوگا اور اللہ کے یہاں اس کی بڑی قدر ہوگی۔
مسالک کو دین کا جزء سمجھ کر حاصل کرنے کی ضرورت : مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی
قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ معین الدین ندوی مدنی نے اپنے خیالات کے اظہار کے دوران کہا کہ فقہاء کرام کی کوششیں کوئی نئی نہیں ہیں بلکہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں حضرات صحابہ نے جو علم حاصل کیا تھا اور جب اس کے سلسلہ میں اجتہاد کی ضرورت پڑی توقرآن وحدیث ہی کی روشنی میں اجتہادی کوششیں کی گئیں اور تاریخ کا مطالعہ رکھنے والے یہ بات بخوبی جانتے ہیں۔ اس کے بعد ان اجتہادی کوششوں کی روشنی میں صحابہ کے طلباء آگے بڑھتے گئے او ریہی ائمہ اربعہ کے مسالک کی بنیاد ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہندوستان میں بڑی تعداد حنفی مسلک کے متعبین کی ہے، اس کے بعد کیرلا، کرناٹک اور کوکن کے ساحلی علاقے شوافع کے متبعین کی ہے اور اس کے علاوہ دیگر علاقوں میں بھی اس مسلک کے پیروکار بھی ہیں۔ لہذا ان علاقوں میں جن جن مسالک کے پیروکار پائے جاتے ہیں وہ اپنے علماء سے مسئلہ دریافت کرتے ہیں اور وہ فقہ کی روشنی میں انہیں مسائل بیان کرتے ہیں۔جو لوگ ان باتوں کو نہیں سمجھتے ہیں انہیں سمجھنا چاہیے کہ کس طرح یہ مسالک پھیل گئے۔مولانا نے موجودہ دور میں ان مسالک کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مسالک کو دین کا جزء سمجھ کر حاصل کرنے کی ضرورت ہے جس کی روشنی میں لوگوں کے لئے دین پر عمل کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ مولانا نے مسابقہ کے تعلق سے بیان کیا کہ اس کے ذریعہ دین کی تعلیمات کو عام کرنے کے سلسلہ میں کوششیں کی گئیں ہیں اور جدید آلات کے استعمال سے جو دوسری چیزوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں وہ اگر دین کی طرف متوجہ ہوجائیں تو بڑی اچھی چیز ہے۔
فقہ کے ذریعہ سے جدید مسائل کو مستنبط کیا جاتا ہے : مولانا محمد انصار خطیب ندوی مدنی
استاد تفسیر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد انصار خطیب ندوی مدنی نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے نظامِ زندگی معطل ہوچکا تھا، ان اوقات کو مفید بنانے کے لئے فکروخبر او راسلامی افکار کے ذمہ داروں نے اس بات کی کوشش کی کہ تعلیم کے حصول میں جو کوتاہی برتی جارہی ہے اسے دور کرنے کے لئے اور انہیں دینی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے اس مسابقہ کا انعقاد کیا۔ مولانا نے کہا کہ اس طرح کے پروگرام موجودہ دور میں اس وجہ سے ہونا ضروری ہے کہ بعض لوگ قرآن وحدیث کو کافی سمجھتے ہیں اور فقہ کو وہ اہمیت نہیں دیتے ہیں،انہیں یہ بات جان لینی چاہیے کہ فقہ کے ذریعہ سے بہت سے وہ مسائل جو موجودہ دور میں سامنے آتے ہیں انہیں مستنبط کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ مولانا نے کہا کہ ان سوالات کے ذریعہ سے پڑھائے ہوئے اسباق کا جائزہ ہوا اور انہو ں نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ سوالات کے انتخاب میں بتدریج آگے بڑھا جائے اور سوالات کو آسان رکھا جاتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ مولانا نے فکروخبر کے ایڈیٹر انچیف مولانا سید ہاشم نظام ندوی اور اسلامی افکار کے ذمہ دار جناب فضل الرحمن صاحب کی کوششوں کی سراہنا کرتے ہوئے مستقبل میں بھی اس طرح کے پروگرامات منعقد کرنے کا مشورہ دیا۔
بھٹکل میں انجام پانے والی علمی خدمات اسلاف کی کوششوں کا نتیجہ : جناب محمد اسحاق شاہ بندری
انجمن حامیئ مسلمین بھٹکل کے ایڈیشنل جنرل سکریٹری جناب اسحاق شاہ بندری نے جن حضرات نے ان مسابقوں میں حصہ لیا وہ ان مسائل کو یاد رکھیں اور جو لوگ مسابقہ میں حصہ لینے سے قاصر رہے وہ ان سوالات کو پڑھیں اور اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں۔ انہو ں نے کہا کہ بھٹکل میں جو بھی علمی خدمات انجام دی جارہی ہے وہ ہمارے اسلاف کی کوششو ں کا نتیجہ ہے۔ انہو ں نے کہا علم کی دینی اور عصری جنہو ں نے تفریق ہے وہ صحیح نہیں ہے۔ اسلام نے ہمیں ہر چیز کی تعلیم دی ہے اور ہم خوش نصیب ہیں کہ ہم اس مذہب کے ماننے والے ہیں جس نے ہر چیز کی طرف ہماری رہنمائی کی ہے۔ انہو ں نے اس مسابقہ کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعلیٰ کام ہے، ہم سب لوگ گھروں میں بیٹھے ہوئے تھے اور ہماری طرح بہت سے لوگ بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے گھروں ہی میں تھے، ان اوقات میں ان احباب نے جوکوششیں کیں وہ بڑی قابلِ قدر ہیں۔ انہو ں نے مزید کہا کہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل اور اس کے فارغین کے توسط سے جو کام ہورہا ہے اللہ اس میں مزید ترقی عطا فرمائے۔