امچے گاوانت زکوۃچو ہنگامہ - 8

09:16AM Tue 8 Dec, 2009

گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ از: ڈاکٹر محمد حنیف شباب امچے گاوانت زکوٰۃ چو ہنگامہ آٹھوی قسط زکوٰتے چے مصارف بابت امچی گفتگو سالتے اشے ، گذشتہ اقساط بتر چھ مختلف مدات یا مصارف سلسلات ممکنہ حد سر تفصیلی زاپنی سامیں آئیلی ، آز امیں زکوٰتے چے ساتوے مصرف فی سبیل اللہ سلسلات گفتگو کریاؤں ۔ ابدی انی دائمی دفعہ : مولانا شہاب ندوی زکوٰتے چی ہی مد اوپر رائے ظاہر کرتے بلتات کہ ''اسلام ایک ابدی انی دائمی مذہب اشے ، تا سبب تیجے احکام بتر کائیں اسلی دائمی دفعات (clauses) دھرؤن گیلاہا جو کہ ہر دور چے تقاضہ سری ہم آہنگ زاؤں سکتا انی دینی اقدار فروغ پاؤں چو موقع میلو سکتا ، ہیں اعتباران فی سبیل اللہ چی دفعہ ایک ابدی انی دائمی دفعہ اشے جو کہ حکیم مطلق (اللہ تعالیٰ) قیامت سر پیش ایؤنچے احوال و کوائف چے پیش نظر اپلے کلام ابدی بتر دھرؤن سوڑلاٹے ۔ '' (زکوٰۃ کا مستحق کون؟) فی سبیل اللہ (اللہ چی واٹیر): جمہور علماء مطابق جہاد بتر شریک زاتلے سپاہی یا اسلے حاجی جیکون قافلہ پوسون سوٹون پاٹیر رہالاہا انی تنہا زالاہا تئیں ہی مد تحت زکوٰۃ چے مستحق واٹیت ، ہیجے علاوہ اہل علم انی اللہ چی واٹیر کام کرتلے ، فقہ حنفیہ مطابق ہی چاروں قسما چی مانساں اوپر ہی مد ٹکون رقم خرچ کرو زاتا ، لیکن معاصر علماء ہر نکّے کاما سبب ہی مد استعمال کرو زاتا بلوچی رائے دھرؤتات ، امام کاسانی حنفی رحمۃ اللہ علیہ بلتات کہ تمام امور خیر ہیجیت شامل اشے ، مولانا شہاب ندوی مطابق دیگر چیزو مثلاً مذگتو تعمیر کروچے ، سرائے (مسافر خانہ ) تعمیر کروچے ، مدرسے تعمیر کروچے ہیں سا فی سبیل اللہ (اللہ چی واٹیر) خرچ کروچے تحت ایتا ۔ بعض ماہرین علوم دینیہ ہی مد تحت زکوٰۃ چی رقم سرمایہ کاری بتر لاؤن تیجین حاصل زالّو منافع مستحقین زکوٰۃ بتر خرچ کروچی کوں رائے دھرؤتات ، مفتی ارشد فاروقی چی رائے بتر زکوٰتے چی وڑلی رقم ادا کروچا سبب چند مستحقین زکوٰۃ چو انتخاب کرون تنکا سانگون تی رقم مستقل آمدنی سبب کاروبارات لاؤلان ائیچے فقراء فاؤنسئے چے زکوٰۃ ادا کرتلے زاؤں سکتات ۔ فقیر زاؤنچے ضروری نائیں: رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چے قول مطابق ''فی سبیل اللہ'' چو ایک وسیع مفہوم اشے جو کہ ہر قسما چے نیک کامات شامل اشے'' انی فی سبیل اللہ تحت کام کرتلے زکوٰتے چی ہی مد ٹکون فائدہ اخلوچا سبب غیر صاحب نصاب یعنی شرعی فقیر زاؤنچے ضروری نائیں بلکہ مالدار انی صاحب نصاب زاؤنچا باوجود ہیجین فائدہ اوخلو سکتات ، حدیث پاک چو مفہوم اشے کہ ''کونتیوں مالدارا سبب صدقہ حلال نائیں ، مگر اللہ چی واٹیر ۔''(ابو داؤد کتاب الزکوٰۃ ، ص 21) ، چونکہ عام طورار فی سبیل اللہ بلّان جہاد مراد گھینون وتا ترین قرآن انی احادیث مبارکہ چی روشنی بتر جہاد چی چار شکلو برؤن گیلی اشے ، یعنی ۱) ہاتھین ۲) مالان ۳) جیبین ۳) دلین یا نفشین ، اکابر انی جید علمائے دین انی مفسرین چی رائے مطابق علمی جہاد اصل جہاد اشے انی جسمانی جہاد فرع یعنی تیکا لاگتے اسلّی چیز اشے ۔ علمی جہاد : ایک حدیث پاک چو مفہوم اشے کہ ''موجی امت بتر ایک جماعت ہمیشہ حق اوپر قائم رہاؤن قتال کرتے رہاتلی انی تئیں اہل علم واٹیت ، ہیجے علاوہ سورۃ فرقان چی آیت ۵۲ چو ترجمہ سانگتا کہ ''بس تمیں کافرا چی زاپنی مانو ناخات بلکہ ہیجین (قرآنان) وڑلو جہاد کرا۔'' لہٰذا زکوٰتے چی ہی مد ٹکون استفادہ کرتے مسلمان پُرامن طورار علمی ، استدلالی انی قلمی جنگ کرون تبلیغ اسلام انی اشاعت اسلام چی واٹو ہموار کرو سکتات ، ہیجے سری کس احادیث بتر ہیں کوں سانگون گیلاہا کہ ''حج جہاد اشے انی عمرہ نفل ۔'' ہیجی تشریح کرتے مفسرین برؤتات کہ ''حجے ہیاں سبب جہاد بلون گیلے کہ تیجیت نفشے چو مجاہدہ اشے'' (فتح الباری جلد/ 3 ص 342) ، دوسری ایک حدیث بتر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمؤلے کہ ''جو شخص طلب علم سبب بھائرپڑتا تو اللہ چی واٹیر واٹے جیٹلا سر کہ تو پلٹون واپس اینائیں ۔'' (جامع ترمذی کتاب العلم) انی مزید ایک حدیث بتر ہیں کوں فرمؤن گیلاہا کہ ''سامّان وڑلو جہاد جابر بادشاہ سامّیں حق زاپنے زاپوچے اشے ۔'' ( جامع ترمذی کتاب الفتن) ، تا سبب مولانا شہاب الدین ندوی برؤتات کہ ''واقعہ ہو اشے کہ ملتے چی صلاح و فلاح انی تیجے تحفظ چو دارومدار فی سبیل اللہ اوپر کس منحصر اشے ۔ ہو درحقیقت ملّتے متحرک دھرؤنچو انی دین و شریعتے مضبوط کروچو واحد انی سامّان وڑلو ذریعہ اشے ، ورنہ دین و ملّت اوپر زوال ایؤں سکتا ۔'' (زکوٰۃ کا مستحق کون؟) فی سبیل اللہ چی مد بتر توسیع: ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی علی گڑھ ) ہیں مصر ف بابت اپلی رائے ایشی ظاہر کرتات کہ ''مصارف زکوٰۃ بتر ایک مصرف فی سبیل اللہ اشے ، موجودہ دور بتر ہیجی تعبیر و تشریح بتر تین قسما چی آراء ملتا ، علماء چی اکثریت ''تضئیق'' چی (یعنی ہیکاک محدود تر کروچے) قائل واٹے ، تئیں فی سبیل اللہ بلّان عسکری جہاد چے معنی گھینتات ، تئیں بلتات کہ صدر اول (شروع ) ٹکون آز سر تمام محدثین ، مفسرین ، فقہاء ہیں کس بلتات ، گویا ہیجیر امتے چو اجماع اشے ، بعض علماء ''تعمیم'' چے (ہیکاک وسیع تر کروچے) قائل واٹیت ، تئیں ہیجین تمام ''وجوہ خیر'' مراد گھینتات انی ہر نکّے کاما زکوٰۃ چو مصرف قرار دیتات ، علماء چو ایک تیسرا طبقہ کوں اشے جو کہ بین بین راہ اختیار کیلاٹے ، اسلامے اوپر آز ملحدین ، یہود و نصاریٰ انی دشمنان دین طرفین فکری انی عقائدی حملے زاتے اشے انی دوسرے ہاری تینکاک (دشمناک) مادی انی معنوی مدد ملتے اشے ، ہیں حالات بتر انتہائی ضروری اشے کہ تینچو مقابلہ تسلے کس ہتھیاران کروکاز جے ہتھیاران تئیں اسلام اوپر حملہ کرتات ، ہی رائے چے حاملین فی سبیل اللہ بلّان جہاد فی سبیل اللہ چے معنیٰ بتر گھینتات ، لیکن تینچے کڑے جہاد اپلے درجات چے اعتباران عسکری نوعیت چو کوں رہاتا انی نظری و فکری کوں ، غرض خالصتاً اعلائے کلمۃ اللہ چے(اللہ چوکس کلمہ بلند کروچے) مقصدان کرون گیلّی ہر جد و جہد اوپر فی سبیل اللہ چو اطلاق زاتلو۔'' (دعوت ، خصوصی شمارہ زکوٰۃ کا اجتماعی نظم) (جاری ........آئندہ قسط) مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)