ماریوپول میں مسجدکو روسی فوج نےبنایانشانہ، 80شہریوں نےلی تھی پناہ
03:03PM Sat 12 Mar, 2022

یوکرین کی حکومت نے کہا ہے کہ روسی فوجیوں نے ماریوپول شہر میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا ہے جس میں 80 سے زائد افراد مقیم تھے۔ تاہم حکومت کی جانب سے جاری کردہ بیان میں ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے فوری طور پر کوئی اطلاع نہیں دی گئی ہے۔ اس سے قبل ترکی میں یوکرائنی سفارت خانے نے بتایا تھا کہ ماریوپول میں پھنسے 34 بچوں سمیت 86 ترک شہریوں کا ایک گروپ روس کے جاری حملے کے درمیان فرار ہونے کی کوشش کررہا ہے۔ سفارت خانے کے ترجمان نے ماریوپول کے میئر کے حوالے سے یہ تفصیلات شیئر کی ہیں۔
ترکی میں یوکرائنی سفارت خانے کے ترجمان نے کہا کہ ماریوپول میں کسی سے رابطہ کرنا مشکل ہوتا جارہاہے۔ یوکرین کا الزام ہے کہ روس ماریوپول میں پھنسے لوگوں کو شہر سے نکلنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔ اس نے شہر کو چاروں طرف سے بند کر دیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ وہاں پھنس گئے ہیں۔
دوسری جانب روس نے الزام لگایا ہے کہ لوگوں کے غیر محفوظ انخلاء کے پیچھے یوکرین کی ناکامی ہے۔ یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ’’ماریوپول میں سلطان سلیمان مسجد کو روسی حملہ آوروں نے نشانہ بنایا ہے۔‘‘
گولہ باری سے بچنے کے لیےچھپ گئے تھے لوگ
یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا۔گولہ باری سے بچنے کے لیے 80 سے زیادہ بالغ افراداور بچے مسجد میں پنا ہ لیے ہوئے تھے۔ ان میں ترکی کے شہری بھی شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے کتنے کی موت ہوئی ہے اور کتنے زخمی ہوئے ہیں۔اس کی معلومات ابھی نہیں دی گئی ہے۔ روس جو کچھ بھی کر رہا ہے، وہ حملے کا نام لیے بغیر اسے ایک فوجی کارروائی سے تعبیر کر رہا ہے۔یوکرین کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ صرف فوجی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ روس نے ان علاقوں پر بھی حملہ کیا ہے جہاں عام شہری رہتے ہیں۔
24 فروری سے جاری ہے جنگ جاریروس نے 24 فروری کو یوکرین پر پہلا حملہ کیا۔ اس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان جنگ جاری ہے۔ آج جنگ کا 17واں دن ہے اور امن کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔