بھارت میں 80 کروڑ افراد کے لیے سستا اناج
07:19PM Wed 3 Jul, 2013

بھارت میں 80 کروڑ افراد کے لیے سستا اناج
بھارتی حکومت نے ملک کی دو تہائی آبادی کے لیے کم قیمت پر غذائی اجناس فراہم کرنے کا وسیع پروگرام جاری کیا ہے۔
اس پروگرام کو فوڈ سکیورٹی کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت تقریباً 80 کروڑ افراد کو ہر ماہ پانچ کلو سستا اناج فراہم کیے جانے کا فیصلہ کیا گيا ہے۔
واضح رہے کہ یہ بل پارلیمنٹ میں حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی اور اسی سبب اسے ایک آرڈیننس کی شکل میں پیش کیے جانے پر وزراء کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ووٹ حاصل کرنے کے لیے ایک سیاسی چال ہے اور اس سے بھارت کی معیشت پر منفی اثر پڑے گا جبکہ اس پروگرام کے حامی کہتے ہیں کہ اس سے ملک سے غربت دور ہوگی۔
حکومت کی اس حوصلہ مند سکیم کو دنیا کی سب سے وسیع فلاح و بہبود کی سکیم طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اقتصادی ماہرین یہ سوال کر رہے ہیں کہ آخر بھارت اس قدر مراعات یافتہ خوراک کی سکیم کا کس طرح متحمل ہو سکتا ہے جس میں ایک کھرب 13 ارب یعنی 9۔23 ارب امریکی ڈالر خرچ ہوں گے۔
بہر حال حکومت کا موقف ہے کہ پیسہ کوئی پریشانی کا باعث نہیں ہے۔
یہ فوڈ سکیورٹی بل برسراقتدار کانگریس پارٹی کے انتخابی وعدے کا حصہ ہے۔
نامہ نگار کے مطابق اس پر عمل درآمد سے آئندہ سال ہونے والے عام انتخابات میں پارٹی کو فائدہ ہوگا۔
دنیا میں بھارت ایسا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ بچے خوراک کی کمی کا شکار ہیں
اور یہ سکیم بھوک کو ختم کرنے کی ایک کوشش ہے۔
بھارت میں بیس کروڑ سے زیادہ لوگ غربت کے لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور مہنگائی کے دور میں خوراک کا حصول ان کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے۔
اس بل کے تحت ایک کلو چاول تین روپے میں دستیاب ہوں گے جبکہ گندم دو روپے اور باجرہ ایک روپے فی کلو ملے گا۔
بی بی سی کے نمائندے سنجے مجمدار کا کہنا ہے کہ یہ سکیم بھارت کے دیہی علاقوں کی 75 فیصد آبادی کا احاطہ کرتی ہے جبکہ شہری علاقوں کے 50 فیصد افراد اس سے فائدہ حاصل کر سکیں گے۔
ہمارے نمائندے کا کہنا ہے کہ اس آرڈیننس کے حمایتی کہتے ہیں کہ اس کے دور رس اثرات مرتب ہونگےخاص طور پر ان علاقوں میں جہاں لوگ جنوب مشرقی افریقہ سے بھی زیادہ غربت و افلاس کا شکار ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اس بل پر بحث کرانے کی کافی کوششیں کیں لیکن پارلیمان میں ہنگامے کے دوران اس پر بحث نہیں ہو سکی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ اس بل کو پارلیمان میں چھ ہفتوں کے اندر پیش کیا جائے گا جبکہ گزشتہ ماہ حکومت نے کہا تھا کہ اسے قانون بنانے کے لیے پارلیمان کا خصوصی اجلاس بھی بلایا جا سکتا ہے۔
- BBCURDU
[caption id="attachment_38128" align="alignleft" width="304"]
ناقدین کا کہنا ہے کہ اس اسکیم سے برسراقتدار کو فائدہ ہوگا جبکہ حامیوں کا خیال ہے کہ اس سے ملک کی غریبی دور ہوگی[/caption]
