ڈاکٹر حافظؔ کر ناٹکی کے ساتھ ایک وفد نے ریاستی گو رنر  تھا ورچند گہلوٹ سے ملاقات کی

03:55PM Mon 20 Dec, 2021

بینگلورو: 20 دسمبر، 2021  (راست)    آج بر وزپیر قو می انعام یا فتہ شا عر وادیب اور سماجی وفلا حی خدمت گار ڈاکٹر حافظؔ کر ناٹکی کی پیشوائی میں ایک وفدنے ریا ست کر ناٹک کے گو رنر محترم تھاورچند گہلوٹ سے ان کے آفس میں ملا قا ت کی۔ اس وفد میں ڈاکٹر حافظؔ کر ناٹکی کے علا وہ داونگیر ے کے فعّال سماجی کار کن اور پلا ننگ کمیشن کے ممبر ڈاکٹر سی آر نصیر احمد اور الامین ایجو کیشنل سو سائیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر سبحان شریف صاحب، شو گر کے اکسپرٹ اور ریسر چ سو سا ئیٹی فاردی اسٹڈی آفد ڈائبیٹیز ان انڈیا کے چیرمین ڈاکٹر جواز صاحب۔ اور داونگیرے مٹھ کے سوامی(بسواپربھوسوامی) شامل تھے۔ ڈاکٹر حافظؔ کر ناٹکی نے گو رنر صاحب شری تھا ور چند گہلو ٹ سے ملا قا ت اور گفتگو کے دوران ان سے کہا کہ ریا ست کرناٹک میں حکو مت بھی بن گئی۔ ایک سے دووزرائے اعلیٰ بھی آگئے۔ ہر شعبے نے اپنی شنا خت کے سا تھ کام کر نا بھی شروع کر دیا۔ جتنی اکا دمیاں ریا ست کر ناٹک میں ہیں انہیں فعال بنانے کے لئے حکو مت نے اپنا بھر پور تعاون بھی دینا شروع کردیا۔ مگر کر ناٹکا اردو اکادمی کو نہ جا نے کیوں نظر انداز کر دیا گیا۔ جب کہ کر ناٹکا اردو اکادمی کر نا ٹک کی اردو برادری اور پو ری اردو برادری کی تو جہ کا مر کز ہے۔ اور سچ پو چھیے تو کر ناٹک میں اردو زبان وادب کے فروغ کا واحد ذریعہ ہے۔ اس لیے لوگوں میں ایک خاص طرح کا اضطراب پایا جا تا ہے۔ میں یہ عر ض کر نا چا ہتا ہوں کہ آپ حکومت کی سطح سے اس اکادمی کو فعّال بنانے کی کارروائی تیز کردیں تاکہ کرناٹکا اردو اکادمی کے صدر کا انتخاب ہوجائے اور اکادمی پہلے کی طرح فعّال ہوجائے۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے ریاست کرناٹک کی ساری یونیورسیٹیوں میں شعبہئ اردو کی جو حالت ہے اس سے بھی گورنر صاحب کو آگاہ کیا اور کہا کہ اردو ہندوستان کی وراثت ہے اس لئے اس زبان سے متعلق سبھی شعبوں کو فعال بنانا بے حد ضروری ہے۔ اور خالی جگہوں کو پر کرنے کے عمل کو تیز کرنا آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر سی۔ آر نصیر احمد، پلاننگ کمیشن ممبر نے گورنر صاحب سے گفتگو کرتے ہوئے اپنی ساری توجہ یونیورسیٹوں میں خالی اردو اسامیوں پر دی انہوں نے گورنر صاحب سے کہا کہ میں نے خود جا کر کئی یونیورسیٹیوں اور یونیورسیٹیوں میں قائم شعبہئ اردو کو دیکھا ہے۔ ان کے مسائل سے واقفیت حاصل  کی ہے۔بنگلور یونیورسیٹی ہو کہ میسور یونیورسیٹی، کرناٹکا یونیورسیٹی ہو کہ کوویمپویونیورسیٹی، یا  پھرگلبرگہ یونیورسیٹی یا دوسری یونیورسیٹیاں ہر یونیورسیٹی میں شعبہئ اردو کی حالت نازک ہے۔مستقل اساتذہ کا فقدان ہے، سیٹیں خالی ہیں۔طلبا ء پریشان ہیں اس لئے آپ سے اور آپ کے توسط سے حکومت سے درخواست ہے کہ وہ یونیورسیٹیوں پر اور بالخصوص اردو شعبوں پر خصوصی توجہ کرے تاکہ شعبہ جات بحال ہوں۔ بچوں کی تعلیم ٹھیک سے ہوسکے اور اساتذہ  اور طلبا کی بے چینی دور ہو ۔ الامین ایجوکیشنل سو سائیٹی کے سکریٹری ڈاکٹر سبحان شریف نے الامین سو سائیٹی کی تعلیمی خدمات سے گورنر صاحب کو متعارف کرایا۔ الامین ادارے میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء کی تعداد اور اسکول و کالج کی تعداداور اسکولوں کالج کے نظام سے متعارف کرایا۔ اور علی گڑھ مسلم  یونیورسیٹی کے پر ووائس چانسلر کے لئے اپنا نام پیش کئے جانے پر حکومت کرناٹک اور گورنر صاحب کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر  جواز صاحب، چیر مین ریسرچ سو سائیٹی فاردی اسٹڈی آف ڈائبٹیز ان انڈیا نے اپنی ریسرچ سوسائیٹی کی خدمات کا تعارف کرایا۔ اور بتا یا کہ انہوں نے اور ان کی سو سائیٹی نے کس طرح پچھلے ۵۳ سالوں سے شوگر بیداری مہم چھیڑ رکھی ہے۔ اور جگہ جگہ کیمپ لگا کر عوام میں بیداری پیداکررہی ہے۔ انہوں نے میڈیکل یونیورسٹی اور میڈیکل کالج کے مسائل سے بھی گورنر صاحب کو آگاہ کیا۔  اور اس بات کی طرف ان کی توجہ مبذول کرائی کہ اگر حکومت کا تعاون شامل رہا تو اس کی سوسائیٹی زیادہ مضبوطی اور طاقت کے ساتھ عوام میں صحت عامہ کی بیداری کی لہر پیدا کرسکے گی۔ اور ڈائبٹیزسے لڑنے کے طریقوں سے لوگوں کو آگاہ کرسکے گی۔ ریاستِ کرناٹک کے معزز گورنر جناب تھاور چند گہلوٹ نے نہایت توجہ سے سب لوگوں کی باتیں سنیں۔ اور اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی کی باتیں سن کر انہوں نے کہا کہ وہ بہت جلد اردو اکادمی کو فعّال بنانے کی کوشش کریں گے۔ اور اکادمی کے متعلق جو بھی کاروائی ہونی ہے اسے تیزسے تیز تر کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹر حافظؔ کرناٹکی صاحب میں آپ کو قومی ادب اطفال  ایوارڈپر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ آپ کے کام کرنے کا جذبہ اور خدمت کرنے کی لگن مثالی ہے۔ آپ یہاں تشریف لائے یہ خوشی کی بات ہے۔ ڈاکٹر سی، آر نصیر احمد کی باتوں کو توجہ سے سننے کے بعد گورنر صاحب نے کہا کہ آپ نے شعبہئ اردو کے حوالے سے جو کچھ کہا ہے اسے تحریری شکل میں میمورنڈم کے طور پر پیش کیجئے۔ حکومتِ کرناٹک آپ کے بتائے تمام مسائل کو دور کرنے کی کوشش کرے گی۔ اور مجھ سے جو بھی ممکن ہوسکے گا میں کروں گا۔ ڈاکٹر سبحان شریف نے الامین کی خدمات کا تعارف کراتے ہوئے جب گورنر صاحب سے خواہش ظاہر کی کہ آپ الامین کبھی تشریف لائیں تو گورنر صاحب نے حامی بھری۔ اور کہا کہ میں تعلیم کے میدان میں اس طرح کی خدمات انجام دینے والے ادارے کو قریب سے دیکھ کر یقینا خوشی محسوس کروں گا۔ آپ لوگ بہت اچھا کام کررہے ہیں۔ آپ جب بھی مجھے یاد کریں گے میں ضرور آؤں گا۔ ڈاکٹر جواز صاحب کی باتوں کو توجہ سے سنتے ہوئے کہا آپ جس طرح ایک صحت مند ہندستا ن کا خواب دیکھ رہے ہیں اور اس کے لئے کام کررہے ہیں وہ قابلِ ستائش ہے۔ حکومت سے جو بھی تعاون ممکن ہوگا حکومت ضرور کرے گی۔ گورنر صاحب نے اخیر میں یہ بھی کہا کہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ آج آپ لوگ یہاں تشریف لائے ہیں۔ تعلیم و تعلّم، ادب و کلچر اور صحت عامہ سے تعلّق رکھتے ہیں۔ ان سبھی چیزوں کا آپس میں بہت معنی خیز رشتہ ہے۔ سچ پوچھیئے تو آپ لوگوں سے مل کر خوشی ہوئی۔ کیوں کہ آپ سب کے سب تعمیری ذہن کے لوگ ہیں۔ اور اپنے ملک ِ عزیز کی تعمیر کی فکر میں مصروف ہیں۔ آپ سبھی حضرات اطمینان رکھیں حکومت آپ سبھی حضرات کے ساتھ ہے۔ سبھی کاموں پر ہم خصوصی توجہ دیں گے۔