کرناٹک کے 6525 اسکولوں کے خستہ حال کمرے زمین بوس ہوجائیں گے 500 کروڑ روپیوں سے نئی عمارتیں تعمیر کرنے کا فیصلہ محکمۂ تعلیمات کے زیر غور

02:31PM Mon 6 Aug, 2018

بنگلورو ۔5؍ اگست (سالار نیوز) ریاست کے ناقابل استعمال 5163 سرکاری اسکولوں کے تقریباً 6525 کمرے زمین بوس کرکے نئی عمارتیں تعمیر کرنے کا فیصلہ محکمہ تعمیرات کے زیر غور ہے ۔ خستہ حال کمروں کو زمین بوس کرکے اس جگہ پر نئی عمارت یا کمرے تعمیر کرنے کے متعلق اس وقت کی چیف سکریٹری نے محکمہ تعمیرات عامہ کو مکتوب روانہ کیا تھا ۔ جس کے پیش نظر محکمہ نے 5163 اسکولوں کی خستہ حالی کی تصدیق کردی ہے ۔ ایس ڈی ایم سی کے ذریعے ٹنڈر طلب کرکے ان کمروں کو ڈھادینے کا فیصلہ کیا ہے ۔ باوثوق ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق سب سے زیادہ خستہ حال کمرے شمالی کرناٹک کے اضلاع میں ہیں ۔ محکمہ تعلیمات نے 350 کروڑ روپئے گرانٹ جاری کرنے کے ساتھ ہی جاریہ بجٹ میں عمارتوں کی مرمت کے لئے مختص کردہ 150 کروڑ روپئے ان نئی عمارتوں کی تعمیر کیلئے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس کے لئے منصوبہ بھی تیار کرلیا گیا ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ جن اسکولوں میں کثیر تعداد میں طلباء نے داخلہ لیا ہو ان اسکولوں میں 2432 نئے کمرے تعمیر کئے جائیں گے اس کے لئے اراکین پارلیمان کے ترقیات فنڈ ، حیدرآباد۔ کرناٹک ترقیاتی بورڈ کا گرانٹ اور سی ایس آر (سیول سوشیل ریزرو فنڈ) فنڈ کا استعمال کرنے کا فیصلہ محکمۂ تعلیمات کے زیر غور ہے ۔ 400 سے زائد بچوں کے داخلے والے 1623 ہائر پرائمری اسکولوں میں کمروں کے لئے 10.60 لاکھ روپئے اور 250 سے زائد بچوں کے داخلے والے ہائی اسکولوں میں فی کس 15.75 لاکھ روپیوں کے اخراجات سے کمرے تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ محکمہ تعلیمات کے افسروں کے مطابق ہاویری کے 424 اسکولوں کے 1064 کمرے ناقابل استعمال ہیں ۔ اسی طرح چکوڈی کے 800 اسکولوں کے 805 کمرے اور بیدر کے 516 اسکولوں کے 730 کمرے استعمال کے قابل نہیں ہیں ان تمام کمروں کو زمین بوس کرکے نئے کمرے تعمیر کئے جائیں گے ۔