امچے گاوانت زکوۃچو ہنگامہ - 5

09:11AM Sun 1 Nov, 2009

گاویں حالات انی امچے مسائل اوپر اصلاحی نقطہ نظرین امچے مشہور و معروف قلمکار ڈاکٹر محمد حنیف شباب صاحبانچو ہو مضمون بھٹکلیس ڈاٹ کام چے ''پنچاد ائیکو سرکی '' کالم اوپر پیش خدمت اشے ، اپلے احساسات و تاثرات خال دیلّے ای میل ایڈریس ور فیٹؤنچے ۔ از : ڈاکٹر محمد حنیف شباب امچے گاوانت زکوۃچو ہنگامہ پانچوی قسط   زکوٰۃ چے مصارف سلسلات بحث کرتنین ہیں زاپنے سامّیں رہاؤنکاز کہ زکوٰتے چی منظّم ادائیگی یا انفرادی طورار ادا کروچا سلسلات بعض علماء طرفین ایک اہم مسئلہ ''تملیک'' چو اوخلون وتا انی وڑلی شدتے سرین ہیجیر بحث زاتا یعنی زکوٰۃ گھینتلاچے ہاتھات پاؤنکاز انی تو تیزو مالک زاؤنکاز ، بلّان زکوٰۃ تیجی ملکیت زاؤن تو چھالّا پرین خرچ کروچو اختیار تیکا میلوکاز ۔ عہد نبوی انی مسئلہ تملیک : مگر ہی کوں ایک واضح حقیقت اشے کہ تملیک چو مسئلہ عہد نبوی مگ اوبے رہالّو ، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چے سامیں ایک مرتبہ ہیں سلسلات ایک مانوس سوال کیلو ترین حضور صلی اللہ علیہ وسلم جواب دیلے کہ ''جیتاں توموجے طرفین مقرر کیلّے عامل چے حوالہ کیلو ترین اللہ انی تیجے رسولا کڑے اپلے فرضا پاسون بری الذمہ زالو ، تیجو اجر توجے سبب اشے انی جیکون تیجیت ناجائز تصرف کرتلو تیجو گناہ تیجیر کچ اشے'' ۔ (صحیح ترمذی ، جلد اول ابواب الزکوٰۃ) تا سبب علماء چو ایک طبقہ ہو استدلال کرتا کہ جیشی مسکیناک زکوٰۃ دیؤنچان تملیک چو تقاضہ پورا زاتا ، تیشی کس عاملین علیھا چے حوالہ کروچان کوں پورا زاتا ، مولانا مودودی رحمۃاللہ علیہ برؤتات کہ ''مسلمانانچی کونتیوں اجتماعی تنظیم بجائے خود اگر زکوٰۃ چی تحصیل و صرف چو بندوبست کیلیٹے ترین تحقیق مگ تیکا زکوٰۃ دیتلو اپلے فرض پوسون سبکدوش زاتلو ، عاملین (انتظام کرتلے) بطریق تملیک صرف کرتات یا نائیں ، ہیجی تحقیق سبب کوں کائیں شرعی دلیل نظر اینائیں ۔'' (تفہیم الاحادیث ،جلد ہفتم۱۹۳) بیجی ایک دلیل : زکوٰۃ جیتاں انفرادی طورار ادا کرون وتا تری تملیک چو اہتمام انی اعتبار کروچے آسان اشے جبکہ اجتماعی طورار ادا کیلان تملیک چی کائیں ضرورت باقی رہا نائیں ، کھیکا کا پوسلان ہینگاک تفویض چو عمل خود بخود جاری زاتا ، تملیک سلسلات مزید ایک نکتہ علامہ برہان الدین مرغینانی اپلے کتابات ایشی برؤتات ''سورۃ توبہ آیت 40/ چے آٹھ مصارف بتر پہلی چار اصناف ’’لام‘‘ چے صلہ سری بیان کرون گیلی اشے۔ ہیجے اعتباران ہیں چاروں (مد) بتر زکوٰۃ گھینتلو شخص مالک زاتا لیکن بقیہ چار اقسام بتر زکوٰۃ گھینتلے افراد مال زکوٰۃ چے مالک زانائیت ، کھیکا کا پوسلان تینچے سبب فی ظرفیہ استعمال زالاہا ، انی ہیجیت بھلّی وڑلی حکمت خداوندی کارفرما دیختا ، ہیں نکتہ چی وضاحت علامہ زمخشری انی دیگر مفسرین کیلاہا انی ہیں اعتباران فی سبیل اللہ تحت تملیک غیر ضروری قرار پاؤتا '' ۔ (ہدایہ اخیرین کتاب الزکوٰۃ) پہلو مصرف ؛ الفقراء : قرآن زکوٰتے چو پہلو مصرف الفقراء (فقیر، یعنی کائیں ناتلّے) بیان کرتا ، فقیر کونا بلون وتلے ؟ ہیجو جواب مولانا شہاب الدین ندوی ایشی دیتات کہ ''شرعی اصطلاح بتر فقیربلاّن تو محتاج مانوس جیکون صاحب نصاب نائیں ، مطلب زکوٰۃ دیؤں پرین مالدار نائیں ، اگرچہ تو کمؤن دھمؤن انی خاؤن پیون خوش واٹے مگر تیجے کڑے ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے سات تولہ بھنگارا چی قیمت زاؤن پرین فاضل چیزو موجود نائیں''۔ ( زکوٰۃ کا مستحق کون ؟ 15) ، ہی مد سلسلات امیں ہیں ولخو چے ضروری اشے کہ ہنگا فقیرا چو مطلب ہرگز ہرگز بھکاری نھوئیں ، ایک دلچسپ زاپنے ہیں اشے کہ امچے ملکی قانون تحت بھیک مانگوچے انی دیؤنچے دونیوں جرم اشے مگر تعجب خیز امر کا بلان اسلامی تعلیمات بترفوڑے ٹکون کچ بھیک مانگتلاچی ہمت شکنی کرون گیلی اشے انی ہر وقت فقروفاقہ انی تنگدستی پوسون وروچی دعا کروچی تعلیم دیؤن گیلی اشے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم چی حدیث ''قریب اشے کہ فقر کفر چی صورت اختیار کریت'' (مشکوٰۃ شریف) ہیں خطرہ چو اظہار کرتا کہ بعض وقتار انسان تنگی انی عسرت باعث کفریہ جملہ کوں اپلی جیبین کاڑو سکتا ۔ امچے نبیاں چی دعا : انی امیں آز کال ہیں کوں پلتاؤں کہ گاؤں کھیڑا بتر قادیانی مانشے انی کرسچین مشینری والے غریب انی تنگ حال مسلماناک دوڑا چو انی دولتے چو لالچ دیؤن اسلامے پوسون دور کروچی منظم سازش بتر کامیاب کوں زاتے واٹیت تاسبب امچے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم ہی دعا ماگتے رہاتے وہتے کہ ''اے اللہ میں تنگ دستی چے فتنہ پوسون توجی پناہ چاہتاں'' (صحیح بخاری) یا ''اے اللہ میں کفر انی فاقہ پوسون توجی پناہ چاہتاں'' ( مسند احمد) ہیجین صاف ثابت زاتا کہ اسلام بتر غربت یا فاقہ کشی اگرچہ کونتیوں مذموم چیز نھوئیں مگر کونتیوں صورتیت مطلوب شئے کوں نھوئیں ، زالّا باعث زکوٰۃ فقیرانک انی پیشہ ور بھکاریاں دیؤن مسلم معاشرہ بتر غربت و افلاس بڑھؤنچے اسلامے چو منشا انی مقصد نائیں ، علامہ یوسف القرضاوی بلتات کہ '' زکوٰۃ بھیک نھوئیں ، گداگری (فقیری) کرتلا انی بھیک مانگتلا زکوٰۃ چی رقم تلان دیونچو جواز نائیں ، بھیک مانگتلو انی بھیک دیتلو دوگیوں مجرم واٹیت ، دیتلو ہیاں سبب مجرم واٹے کہ تو ایک جرم بتر مجرم چی مدد کیلو''۔ (فقہ الزکوٰۃ 348) عام غلط فہمی : تقسیم زکوٰۃ سلسلات ایک عام غلط فہمی ہیاری اشارہ کرتے مولانا شہاب الدین ندوی بلتات ''زکوٰۃ چے سلسلات امچی ملت بتر بھلّی سا غلط فہمیو موجود اشے انی زیادہ تر مانشیں ہیں ولختات کہ زکوٰۃ یا تری کونتیوں فقیرا دیؤنکاز یا مدرسہ چے طالبعلماک دیؤنکاز انی طالبعلم کوں تو جیکون مدرسہ بتر مقیم واٹے ، حالانکہ ہو ایک خود ساختہ مسئلہ اشے جو کہ عواما چے ذہنات رچون بسون گیلاہا یا بسؤن گیلاہا ، ہیجو ذکر نہ قرآنات اشے ، نہ حدیث بتر انی نہ فقہ بتر ۔ '' (زکوٰۃ کا مستحق کون؟ 54) ، اسلی حالتیت عام الفاظ بتر الفقراء چی مد ٹکون زکوٰۃ کونا دیؤں زاتا ؟ ہیں سلسلات علامہ ابن نجیم حنفی چو قول ہو اشے کہ ''جیکونتی مانشے معاشی بدحالی بتر مبتلا واٹیت یا جیکوناچی ضرورتو تینچی آمدنی چے لحاظان پورا زانائیں ، اسلی تمام مانشے مالِ زکوٰۃ چے مستحق واٹیت ۔'' (الاشباہ والنظائر) دوسرو مصرف ؛ المساکین : اصل بتر فقراء انی مساکین چو لفظ تقریباً ہم معنٰی اشے انی بطور مترادف استعمال زاتا ، مسکین چی تعریف صحیح حدیث پاک بتر ہی اشے ''مسکین تو نھوئیں ، جے کونا ایک دون خازور دیؤن واپس فیٹون وتا بلکہ مسکین تو واٹے جیکون خوددار واٹے ۔ '' (فقہ الزکوٰۃ) ، مال زکوٰۃ ٹکون فائدہ اوخلتلے فقراء انی مساکین چی دون بنیادی اقسام بیان کرتے ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی (ادارہ تحقیق وتصنیف اسلامی ، علیگڑھ) بلتات کہ ''ایک تئیں جیکونا چی معاشی حالت انتہائی خستہ رہاتا ، تینچے کڑے گزر اوقات چو کونتوں ذریعہ رہانائیں ، تئیں ایک وقتا چے جیونا سبب کوں محتاج رہاتات ، مثلاً مھاترے ، اپاہج ، معذور ، مریض ، بیوہ انی انتہائی غریب افراد ، تینکا جیکائیں دیؤن وتا تیں تینچی بنیادی ضروریات اوپر خرچ زاتا ، اسلی مانشے غیر پیداواری (نان پروڈکٹیو) فقراء بلون وتلے ، دوسری قسم تی اشے جیکونا جسمانی طورار کونتوں عذر نائیں لیکن سرمایہ ناتون رہاونچان تئیں کونتوں کاروبار کرو سکے نائیت ، اگر تینکاک کائیں رقم فراہم کیلان کونتیوں مشین یا اوزار خرید کرون دیلان یا کونتوں ہنر شیکھولان تئیں اپلے پایانر اوبے رہاؤں سکتات انی اپلے متعلقین چی کفالت کرو سکتات ، اسلی مانشے پیداواری (پروڈکٹیو) فقراء بلون وتلے ، عموماً پلون وتا کہ اموالِ زکوٰۃ چو غالب حصہ غیر پیداواری فقراء بتر تقسیم کرون وتا انی مالدار مسلمانا چی توجہ پیداواری فقراء چی ضروریات چی تکمیل ہیاری رہانائیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چے ایک عملان واضح زاتا کہ پیداواری فقراء خود کفیل کروچی شعوری کوشش زاؤنکاز ۔'' (زکوٰۃ کا اجتماعی نظم ، دعوت ، خصوصی شمارہ) (حضور صلی اللہ علیہ وسلم چو توعمل ، انی دوسرے مصارف ؛ آئندہ قسط بتر) مضمون نگار چی رائے سری ادارہ متفق رھاؤنچے ضروری ناہی ، (ادارہ)