حجاب تنازعہ کے بعد سرکاری کالجوں میں اقلیتی طالبات کی تعداد میں 50فیصد سے زائد کمی: رپورٹ

06:11AM Mon 9 Jan, 2023

بنگلور-9جنوری،2023 (ایجنسی) کرناٹک حکومت کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے حکم کے بعد اب بڑی تعداد میں مسلم طالبات سرکاری کالجوں کی بجائے پرائیویٹ کالجوں میں چلی گئی ہیں - انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس نے اعداد و شمار کے حوالے سے یہ خصوصی رپورٹ شائع کی ہے- اس کے مطابق کرناٹک کے اڈپی ضلع کے سرکاری کالجوں میں داخلہ لینے والی مسلم طلباء کی تعداد جو گذشتہ سال حجاب تنازع کا مرکز تھا، ایک سال کے اندر اندر نصف سے بھی کم رہ گئی ہے-حجاب تنازع پر کرناٹک ہائی کورٹ کی طرف سے دیئے گئے فیصلے کا کہیں بھی اثر ہو یا نہ ہو،لیکن اڈپی ضلع میں اس کا خاصا اثر ہوا- یہاں کے مسلم طالبات میں نمایاں تبدیلی آئی ہے- حجاب سے متعلق عدالتی حکم کے بعد سرکاری کالجوں میں اقلیتی طالبات کی تعداد میں 50 فیصد سے زائد کمی آئی ہے- لوگ پرائیویٹ پی یو سی میں شفٹ ہونے لگے- یہ انکشاف ایک رپورٹ میں کیا گیا ہے-یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سال 2021-22کے درمیان کل 1,296 بچوں نے کلاس گیارہویں (جسے کرناٹک میں پری یونیورسٹی کالجپی یو سی بھی کہا جاتا ہے) میں داخلہ لیا- 2022-23میں بھی یہ تعداد 1,320 رہی- تاہم، سرکاری کالجوں سال 2021-22میں 388 مسلم طلباء و طالبات نے کلاس الیون میں داخلہ لیا تھا، جو سیشن 2022-23میں کم ہو کر 186 رہ گیا تھا- رپورٹ کے مطابق موجودہ سیشن میں صرف 91 مسلم لڑکیوں نے ہی سرکاری کالجوں کا رخ کیا، جب کہ 2021-22کے سیشن میں یہ تعداد 178 تھی- اس کے ساتھ ہی سرکاری کالجوں میں داخلہ لینے والے مسلم لڑکوں کی تعداد بھی 210 سے گھٹ کر 95 رہ گئی-اس سال سرکاری پی یو سی میں 178 کے مقابلے 91 لڑکیوں نے داخلہ لیادوسری طرف اگر ہم صنف کی بات کریں تو یہ اعداد و شمار اور بھی چونکا دینے والے ہیں - پچھلے سال (2021-22) کے 178 کے مقابلے اس سال (2022-23)صرف 91 مسلم لڑکیوں نے ہی سرکاری کالجوں میں داخلہ لیا ہے-علاوہ ازیں لڑکوں کی تعداد میں بھی کمی درج کی گئی ہے-