ڈیزل کی قیمتوں سے حکومتی کنٹرول ختم
09:18AM Sat 19 Jan, 2013
ڈیزل کی قیمتوں سے حکومتی کنٹرول ختم
بھارت کے وزیرِ پیٹرولیم ويرپپا موئیلي نے کہا ہے کہ حکومت کے زیر نگرانی کام کر رہی تیل کمپنیاں، دنیا میں بڑھتے خام تیل کی قیمت کے مطابق ملک میں ڈیزل کی قیمت بڑھا سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے کمپنیاں ڈیزل پر ہو رہے تقریباً ساڑھے نو روپے فی لیٹر کے نقصان کی تلافی کر پائیں گی۔
تیل کی وزارت میں سیکریٹری جے سی چترویدی نے صحافیوں کو بتایا ’تیل کمپنیوں کو ڈیزل کی قیمت بڑھانے کی اجازت دی گئی ہے۔‘
بھارت میں ریفائنڈ تیل کی کھپت میں 40 فیصد حصہ ڈیزل کا ہے۔ ڈیزل کا استعمال زیادہ تر کسان اور غریب لوگ کرتے ہیں اس لیے بھارتی حکومت ڈیزل کی قیمتوں پر کچھ سبسڈی دیتی ہے۔ اس فیصلے سے حکومت پر سبسڈی کا بوجھ کم ہونے کی امید ہے۔
اس سے قبل 2010 میں ہندوستان کی حکومت نے نجی کمپنیوں کو پٹرول کی قیمتیں طے کرنے کی اجازت دی تھی۔
جب سے حکومت نے پیٹرول کی قیمتوں پر سے اپنا کنٹرول ختم کیا ہے تب سے متعدد بار تیل کی قیمتیں بڑھ چکی ہیں اور اب پہلے کے مقابلے قیمتیں دگنی ہوگئی ہیں۔
مختلف سیاسی جماعتوں نے حکومت کے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے اور کہا کہ یہ حکومت ایک بار پھر عوام پر وہ بوجھ ڈالنے جارہی ہے جس کے وہ متحمل نہیں ہیں۔
حکومت نے قیمتوں میں کمی اور زيادتی کا جو اختیار کمپنیوں کو دیا ہے اس سے وہ عالمی بازار کے تحت کمی زیادتی کرتی رہیں گی۔
ادھر حکومت نے ایل پی جی گیس سلینڈر پر دی جانے والی سبسڈی میں اضافے کا فیصلہ کیا اور اب سبسڈی والے سلینڈر کی سالانہ تعداد کو چھ سے بڑھا کر نو کر دیا گیا۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد تیل کے وزیر ويرپپا موئیلي نے صحافیوں کو بتایا کہ فی الحال ایل پی جي اور كیروسين کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔
صارفین کو ستمبر 2012 اور مارچ 2013 کے درمیان پانچ سلنڈر ملیں گے اور پہلی اپریل 2013 کے بعد وہ سالانہ نو سلینڈر لے سکیں گے۔

BBC