جامعہ اسلامیہ بھٹکل میں شعر و ادب کے موضوع پر سجی محفل

03:03PM Fri 26 Nov, 2021

بھٹکل : 26 نومبر، 2021 (راست) مؤرخہ 19 ربیع الثانی 1443ھ مطابق 24 نومبر 2021ء بروز بدھ بعد نماز عشاء 8:30 بجے جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے کانفرنس ہال میں اللجنۃ العربیۃ کے زیر اہتمام ایک شام اردو ادب کے نام پر ایک محفل سجائی گئی جس میں بطور مہمان خصوصی مولوی سالک برماور ندوی، مولوی سعود شنگیٹی ندوی اور مولوی مفاز شریف ندوی کو مدعو کیا گیا تھا۔ محفل کا آغاز عزیزی فہد ملپا کی خوش الحان تلاوت کلام پاک سے ہوا، بعدہ عبداللہ رازی ایس ایم نے مترنم انداز میں نعت پیش کی۔ نظامت کے فرائض رویض عیدروسہ نے بحسن و خوبی انجام دیے۔ اس محفل میں یکے بعد دیگرے طلبائے جامعہ نے اپنی خوبصورت آواز اور پُرکشش انداز میں مختلف شعراء کی بہترین غزلیں سامعین کے گوش گزار کیں۔ اس موقع پر مولوی مفاز شریف ندوی نے شاعری کیوں اور کیسے پڑھیں کے عنوان پر پرمغز محاضرہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شاعر امت کے جسم میں دل کی حیثیت رکھتا ہے، ہر قوم کی پہچان زبان سے ہوتی ہے، زبان کے استعمال کی دو سطحیں ہیں ایک عام سطح جو ہر کوئی سمجھ سکتا ہے، دوسری سطح کے لیے علم درکار ہے، اسی طرح تیسری سطح شاعری کی ہے۔ نیز اردو کے مؤقر شعراء کی مثالیں پیش کرتے ہوئے شاعری کے آداب و خصوصیات کو بھی واضح کیا۔ مولوی سعود شنگیٹی ندوی نے اردو ادب اور اس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ادب حقیقت کا آئنہ ہے، اور ادب کا زوال قوم کا زوال ہے، جب کوئی ادیب کسی کو ذلیل کردے تو وہ سب کی نظر میں ذلیل ہوجاتا ہے، اس کی مختلف مثالوں کو بیان کرتے ہوئے اردو ادب کی تاریخ اور اس کی معتبر کتابوں کے تعلق سے بھی طلبہ کو باخبر کرایا۔ مولوی سالک برماور ندوی نے آج کی محفل میں اپنی خوش گلو آواز اور اپنے بہترین کلام سے  سامعین کے دلوں میں چاشنی بھردی  اور کیف و سرور کی فضا بنائی۔ صدارتی خطاب میں مہتمم جامعہ و صدر اللجنۃ العربیۃ مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور لجنہ کے اس پروگرام کی پذیرائی کی اور عمدہ کلام پیش کرنے والوں کو مبارکباد دیتے ہوئے فرمایا کہ شوق اور محنت سے ہی اس پر عبور حاصل کیا جاسکتا ہے۔ طلبہ کو ان جیسے پروگراموں سے خوب فائدہ اٹھانے اس میں حصہ لینے کی ترغیب بھی فرمائی۔ اس محفل میں زینت بخشنے کے لیے اسٹیج پر مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی، مشرف اللجنہ مولانا محمد شعیب صاحب ائیکری ندوی وغیرھم بھی تشریف فرما تھے۔ جناب حافظ کبیر الدین صاحب کی دعا پر جلسہ کا اختتام ہوا۔