کرناٹک میں سوائن فلو سے مرنے والوں کی تعداد 40/کو پہنچ گئی؛ سخت حفاظتی انتظامات

02:14PM Thu 26 Feb, 2015

بھٹکلیس نیوز / 26 فروری، 15 بنگلورو/ (نامہ نگار) جان لیوا متعدی وائرس H1 N1(سوائن فلو) سے متاثرین کی تعداد آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے ‘لیکن ایک دن قبل بنگلورو میں ایک خاتون کی موت سوائن فلو کی وجہ سے ہوگئی ہے ‘ وہیں گُلبرگہ کے چیتا پور تعلقہ میں چہارشنبہ کو پریم سنگھ بھراج کی بھی اس وائرس سے موت ہوگئی۔موت کے ان دو صورتحال کے بعد ریاست میں اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 40تک پہنچ گئی ہے۔ بنگلورو بلدی حدود میں اس بیماری سے مرنے والوں کی تعداد 12تک پہنچ گئی ہے۔ سوائن فلو کے بڑھتے معاملات کو دیکھتے ہوئے بنگلورو بلدیہ ‘ رضاکار تنظیموں اور دیگر سرکاری مشنریز کی جانب سے چلائے جارہے بیداری مہم کی وجہ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران بنگلوروشہر میں سوائن فلو کے معاملات میں کمی آئی ہے۔ اس کے بعد بھی کئی متاثرین کی صورتحال سنگین بتائی گئی ہے ‘ انہی میں سے ایک40سالہ مبین جو گزشتہ کچھ دنوں سے بنگلورو شہر کے راجیو گاندھی انسٹی ٹیوٹ آف چیف ڈجیس میں داخل تھی اور وینٹی لیٹر پر تھیں انھوں نے منگل کو ہی دم توڑ دیا ۔گُلبرگہ کے ضلع صحت آفیسر ڈاکٹر ذاکر انصاری نے بتایا کہ پریم راج گزشتہ دس دنوں سے گُلبرگہ شہر کے ایک نجی اسپتال میں داخل تھے اور چہارشنبہ کی صبح انھوں نے دم توڑ دیا ۔صحت حکام کے مطابق سوائن فلو کے معاملات میں تیزی سے کمی آئی ہے اور فی الحال فکر کی کوئی بات نہیں ہے۔ گرچہ حکام کا خیال ہے کہ اس بیماری سے بچاؤ کیلئے بیداری مہم جس تیزی سے چلائی جانا چاہئے تھا اس رفتار سے لوگوں کو بیدار نہیں کیا جارہا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق جنوری اور فروری مہینے میں ریاست میں2ہزار385لوگوں نے شک کی بنیاد پر سوائن فلو کی جانچ کرائی اور ان میں سے 763سوائن فلو سے متاثر پائے گئے۔ اگرچہ علاج بعد 458مریض مکمل طورپر صحت مند بھی ہوچکے ہیں‘ لیکن ریاست میں40لوگوں کی سوائن فلو کی وجہ سے موت واقع ہوئی ہے۔ وہیں بنگلور میں سوائن فلو کے377 متاثر ہیں ‘ گُلبرگہ میں اس بیماری سے44افراد اب بھی متاثر ہیں ۔ریاستی وزیر برائے صحت جناب یو ٹی قادر نے بھی منگلور میں کہا کہ ریاست میں سوائن فلو مکمل طورپر کنٹرول میں ہے۔ اور اس بیماری سے بچاؤ کیلئے بیداری مہم میں تیزی لائی گئی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ اسپتال کے ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ بیماری کے علاج کیلئے ضروری ادویات اور دیگر اقسام کے کٹس کافی مقدار میں اسٹاک میں رکھیں گئے ہیں ۔