کشمیرمیں 4 دہشت گردوں کے پیچھےمارے جاتے ہیں 20 شہری: غلام نبی آزاد
06:37AM Thu 21 Jun, 2018
نئی دہلی: جموں وکشمیر میں اتحادی حکومت سے بی جے پی کے الگ ہونے اور ریاست میں دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کے مرکزی حکومت کے وعدے کے ایک دن بعد سینئر کانگریسی لیڈر اورراجیہ سبھا کے اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کی استحصال کی پالیسی کا سب سے زیادہ نقصان عام عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں چار دہشت گردوں کو مارنے کے لئے 20 شہریوں کو مار دیاجاتا ہے۔ نیوز 18 انڈیا سے خاص بات چیت میں مودی حکومت پر الزام لگاتے ہوئےانہوں نے کہا کہ فوج کا ایکشن شہریوں کے خلاف زیادہ اور دہشت گردوں کے خلاف کم ہے۔
غلام نبی آزاد نے یہ بھی کہا کہ وادی میں حالات خراب ہونے کی اہم وجہ یہ ہے کہ مودی حکومت بات چیت کرنے کے بجائے کارروائی کرنے میں زیادہ یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ ہتھیار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
آزاد نے کہا کہ اسے آل آوٹ آپریشن کہنا، یہ واضح طور پر بتاتا ہے کہ وہ بڑا قتل عام کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ وہ یہ نہیں کہتے کہ اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعہ حل کیاجائے گا۔ یہاں تک کہ امریکہ اور شمالی کوریا نے اپنے مسئلے بات چیت سے حل کئے۔
کانگریسی رہنما نے یہ بھی کہا کہ کشمیر کی اس حالت کے پیچھے بڑی وجہ یہ ہے کہ جس دن سے وزیراعظم مودی اقتدار میں آئے ہیں وہ ہمیشہ ایکشن کی بات کرتے ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ وہ ہمیشہ بندوق استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی اور پی ڈی پی کی حکومت کے دوران لوکل رکورٹمنٹ بڑے پیمانے پر رہا ہے۔ اسی دوران بیشتر شہری اور فوجی مارے گئے۔ آزاد نے کہا کہ بی جے پی کے ساڑھے تین سال کے اقتدار میں کشمیریت کو تباہ کردیا گیا۔
جموں وکشمیر میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) سے حمایت واپس لے لئے جانے کے بعد تین سال پرانی محبوبہ مفتی حکومت گرگئی۔ بی جے پی کی حمایت واپسی کے بعد محبوبہ مفتی نے وزیراعلیٰ عہدہ سے استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد ریاست میں گورنر راج نافذ ہوچکا ہے۔ جموں وکشمیر میں بی جے پی کے انچارج رام مادھو کا کہنا ہے کہ وادی میں جاری تشدد کو لے کر پی ڈی پی کا رویہ مایوس کن رہا۔
گورنر راج لگنے کے بعد نیوز 18 کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بدھ کو انہوں نے کہا کہ اتحاد کو پہلا جھٹکا تبھی لگ گیا تھا، جب 2016 میں محبوبہ مفتی کے والد اور اس وقت کے وزیراعلیٰ محمد سعید کا انتقال ہوا تھا۔